انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چاندی کی انگوٹھی بنوائی جس کا نگینہ حبشی تھا ۱؎ اور اس میں ـ «محمد رسول اللہ» نقش کیا گیا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5199]
وضاحت: ۱؎: ایک دوسری حدیث نمبر (۵۲۰۱) کے مطابق نگینہ چاندی ہی کا تھا، تطبیق کی صورت یہ ہے کہ حبشی طرز کا تھا یا اس کا بنانے والا حبشی تھا، ایک قول یہ بھی ہے کہ ممکن ہے آپ کے پاس دو انگوٹھیاں رہی ہوں۔
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی چاندی کی ایک انگوٹھی تھی، اسے آپ دائیں ہاتھ میں پہنتے تھے، اس کا نگینہ حبشی تھا۔ آپ نگینہ ہتھیلی کی طرف رکھتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5200]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح) (اس کے راوی ”طلحہ“ حافظہ کے کچھ کمزور ہیں، لیکن باب کی احادیث سے تقویت پا کر صحیح لغیرہ ہے)»
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5201]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی چاندی ہی کا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5202]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی انگوٹھی چاندی کی تھی اور اس کا نگینہ بھی اسی کا تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5203]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے رومی بادشاہ کو کچھ لکھنا چاہا تو لوگوں نے عرض کیا کہ وہ لوگ کوئی ایسی تحریر نہیں پڑھتے جس پر مہر نہ لگی ہو، چنانچہ آپ نے چاندی کی مہر بنوائی، گویا میں آپ کے ہاتھ میں اس کی سفیدی کو (ابھی ابھی) دیکھ رہا ہوں، اس میں «محمد رسول اللہ» نقش تھا۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5204]
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عشاء میں تاخیر کی یہاں تک کہ آدھی رات گزر گئی، پھر آپ نکلے اور ہمیں نماز پڑھائی، گویا میں آپ کے ہاتھ میں چاندی کی انگوٹھی کی سفیدی (ابھی بھی) دیکھ رہا ہوں۔ [سنن نسائي/كتاب الزينة من السنن/حدیث: 5205]