الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب آداب القضاة
کتاب: قاضیوں اور قضا کے آداب و احکام اور مسائل
36. بَابُ: عِظَةِ الْحَاكِمِ عَلَى الْيَمِينِ
36. باب: قسم کھلاتے وقت حاکم کی نصیحت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5427
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، قَالَ: كَانَتْ جَارِيَتَانِ تَخْرُزَانِ بِالطَّائِفِ , فَخَرَجَتْ إِحْدَاهُمَا وَيَدُهَا تَدْمَى، فَزَعَمَتْ أَنَّ صَاحِبَتَهَا أَصَابَتْهَا وَأَنْكَرَتِ الْأُخْرَى، فَكَتَبْتُ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ فِي ذَلِكَ فَكَتَبَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَضَى:" أَنَّ الْيَمِينَ عَلَى الْمُدَّعَى عَلَيْهِ , وَلَوْ أَنَّ النَّاسَ أُعْطُوا بِدَعْوَاهُمْ لَادَّعَى نَاسٌ أَمْوَالَ نَاسٍ، وَدِمَاءَهُمْ" , فَادْعُهَا وَاتْلُ عَلَيْهَا هَذِهِ الْآيَةَ إِنَّ الَّذِينَ يَشْتَرُونَ بِعَهْدِ اللَّهِ وَأَيْمَانِهِمْ ثَمَنًا قَلِيلا أُولَئِكَ لا خَلاقَ لَهُمْ فِي الآخِرَةِ سورة آل عمران آية 77 حَتَّى خَتَمَ الْآيَةَ , فَدَعَوْتُهَا فَتَلَوْتُ عَلَيْهَا فَاعْتَرَفَتْ بِذَلِكَ فَسَرَّهُ.
ابن ابی ملیکہ کہتے ہیں کہ دو لڑکیاں طائف میں موزے (خف) بنایا کرتی تھیں، ان میں سے ایک باہر نکلی، تو اس کے ہاتھ سے خون نکل رہا تھا، اس نے بتایا کہ اس کی سہیلی نے اسے زخمی کیا ہے، لیکن دوسری نے انکار کیا، تو میں نے اس سلسلے میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کو لکھا تو انہوں نے جواب لکھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فیصلہ کیا کہ قسم تو مدعا علیہ سے لی جائے گی، اگر لوگوں کو ان کے دعوے کے مطابق (فیصلہ) مل جایا کرے تو بعض لوگ دوسرے لوگوں کے مال اور ان کی جان کا بھی دعویٰ کر بیٹھیں، اس لیے اس عورت کو بلا کر اس کے سامنے یہ آیت پڑھو: «إن الذين يشترون بعهد اللہ وأيمانهم ثمنا قليلا أولئك لا خلاق لهم في الآخرة‏» جو لوگ اللہ کے عہد اور قسموں کو معمولی قیمت سے بیچ دیتے ہیں، ان کے لیے آخرت میں کوئی حصہ نہیں (آل عمران: ۷۷) یہاں تک کہ آیت ختم کی، چنانچہ میں نے اسے بلایا اور یہ آیت اس کے سامنے تلاوت کی تو اس نے اس کا اعتراف کیا، جب انہیں (ابن عباس کو) یہ بات معلوم ہوئی تو خوش ہوئے۔ [سنن نسائي/كتاب آداب القضاة/حدیث: 5427]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الرہن 6 (2514)، الشہادات 20 (2668) (بدون ذکر القصة) تفسیر سورة آل عمران 3 (4552)، صحیح مسلم/الأقضیة 1 (1711)، سنن ابی داود/الأقضیة 23 (3619)، سنن الترمذی/الأحکام 12 (1342)، سنن ابن ماجہ/الأحکام (2321)، (تحفة الأشراف: 5792)، مسند احمد (1/342، 351، 356، 363) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی: کسی معاملہ میں قسم کی ضرورت پڑے تو پہلے حاکم جس سے قسم لے اس کو نصیحت کرے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه