الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الأشربة
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
24. بَابُ: تَفْسِيرِ الْبِتْعِ وَالْمِزْرِ
24. باب: بتع اور مزر کی شرح و تفسیر۔
حدیث نمبر: 5606
أَخْبَرَنَا سُوَيْدٌ، قَالَ: أَنْبَأَنَا عَبْدُ اللَّهِ، عَنْ الْأَجْلَحِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي مُوسَى , عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ بِهَا أَشْرِبَةً فَمَا أَشْرَبُ وَمَا أَدَعُ، قَالَ:" وَمَا هِيَ؟" قُلْتُ: الْبِتْعُ , وَالْمِزْرُ، قَالَ:" وَمَا الْبِتْعُ , وَالْمِزْرُ؟"، قُلْتُ: أَمَّا الْبِتْعُ: فَنَبِيذُ الْعَسَلِ , وَأَمَّا الْمِزْرُ: فَنَبِيذُ الذُّرَةِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا تَشْرَبْ مُسْكِرًا , فَإِنِّي حَرَّمْتُ كُلَّ مُسْكِرٍ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن بھیجا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروب بہت ہوتے ہیں، تو میں کیا پیوں اور کیا نہ پیوں؟ آپ نے فرمایا: وہ کیا کیا ہیں؟ میں نے عرض کیا: «بتع» اور «مزر»، آپ نے فرمایا: «بتع» اور «مزر» کیا ہوتا ہے؟ میں نے عرض کیا: «بتع» تو شہد کا نبیذ ہے اور «مزر» مکئی کا نبیذ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی نشہ لانے والی چیز مت پیو، اس لیے کہ میں نے ہر نشہ لانے والی چیز حرام کر دی ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5606]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9142) (حسن الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 5607
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ بْنِ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: بَعَثَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْيَمَنِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ بِهَا أَشْرِبَةً، يُقَالُ لَهَا: الْبِتْعُ وَالْمِزْرُ، قَالَ:" وَمَا الْبِتْعُ وَالْمِزْرِ؟"، قُلْتُ: شَرَابٌ يَكُونُ مِنَ الْعَسَلِ وَالْمِزْرُ يَكُونُ مِنَ الشَّعِيرِ، قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یمن روانہ کیا تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! وہاں مشروبات بہت ہوتے ہیں جنہیں «بتع» اور «مزر» کہا جاتا ہے، آپ نے فرمایا: «بتع» کیا ہے؟ میں نے عرض کیا: وہ شہد کا مشروب ہوتا ہے اور «مزر» جَو کا مشروب ہوتا ہے، آپ نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5607]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المغازي 60 (4343)، (تحفة الأشراف: 9095) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 5608
أَخْبَرَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَذَكَرَ آيَةَ الْخَمْرِ، فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَرَأَيْتَ الْمِزْرَ؟، قَالَ:" وَمَا الْمِزْرُ؟"، قَالَ: حَبَّةٌ تُصْنَعُ بِالْيَمَنِ، فَقَالَ:" تُسْكِرُ؟"، قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" كُلُّ مُسْكِرٍ حَرَامٌ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا تو خمر (شراب) والی آیت کا ذکر کیا، ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! «مزر» نامی مشروب کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ آپ نے فرمایا: «مزر» کیا ہوتا ہے؟ وہ بولا: جَو کی شراب جو یمن میں بنائی جاتی ہے، آپ نے فرمایا: کیا اس سے نشہ ہوتا ہے؟ جی ہاں، آپ نے فرمایا: ہر نشہ لانے والی چیز حرام ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5608]
تخریج الحدیث: «تفردبہ النسائي (تحفة الأشراف: 7107) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 5609
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ أَبِي الْجُوَيْرِيَةِ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ , وَسُئِلَ فَقِيلَ لَهُ: أَفْتِنَا فِي الْبَاذِقِ؟ فَقَالَ:" سَبَقَ مُحَمَّدٌ الْبَاذَقَ، وَمَا أَسْكَرَ فَهُوَ حَرَامٌ".
ابوجویریہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کو سنا ان سے مسئلہ پوچھا گیا اور کہا گیا: ہمیں بادہ ۱؎ کے بارے میں فتویٰ دیجئیے۔ تو انہوں نے کہا: محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کے زمانے میں بادہ نہیں تھا، (یا آپ نے اس کا حکم پہلے ہی فرما دیا ہے کہ) جو بھی چیز نشہ لانے والی ہو وہ حرام ہے۔ [سنن نسائي/كتاب الأشربة/حدیث: 5609]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الٔبشربة 10(5598)، (تحفة الأشراف: 5410)، ویأتي عند المؤلف برقم: 5690 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: «باذق» فارسی کے لفظ «بادہ» کی تعریب ہے۔ اس کے معنی خمر اور شراب کے ہیں، شاعر کہتا ہے: ہیں رنگ جدا، دور نئے، کیف نرالے شیشہ وہی، بادہ وہی، پیمانہ وہی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري