الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
ذكر الفطرة
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
20. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ اسْتِدْبَارِ الْقِبْلَةِ، عِنْدَ الْحَاجَةِ
20. باب: قضائے حاجت کے وقت قبلہ کی طرف پیٹھ کرنے کی ممانعت۔
حدیث نمبر: 21
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي أَيُّوبَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تَسْتَقْبِلُوا الْقِبْلَةَ وَلَا تَسْتَدْبِرُوهَا لِغَائِطٍ أَوْ بَوْلٍ، وَلَكِنْ شَرِّقُوا أَوْ غَرِّبُوا".
ابوایوب انصاری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: پاخانہ و پیشاب کے لیے قبلہ کی طرف منہ یا پیٹھ نہ کرو، بلکہ پورب یا پچھم کی طرف کرو۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 21]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 11 (144)، الصلاة 29 (394)، صحیح مسلم/الطھارة 17 (264)، سنن ابی داود/فیہ 4 (9)، سنن الترمذی/فیہ 6 (8)، سنن ابن ماجہ/فیہ 17 (318)، (تحفة الأشراف: 3478)، مسند احمد 5/416، 417، 421، سنن الدارمی/فیہ 6 (692) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ خطاب اہل مدینہ اور ان لوگوں کو ہے جو خانہ کعبہ سے اتر یا دکھن کی سمت میں رہتے ہیں، اس سے مقصود اس سمت کی جانب رہنمائی ہے جس میں قبلہ نہ آدمی کے آگے ہو نہ پیچھے، برصغیر ہند و پاک والوں کا قبلہ چونکہ پچھم میں ہے اس لیے یہاں اس حدیث کے مطابق اتر اور دکھن کی طرف منہ یا پیٹھ کی جائے گی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه