الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
ذكر الفطرة
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
22. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ فِي الْبُيُوتِ
22. باب: قضائے حاجت کے وقت گھروں میں قبلہ کی جانب منہ یا پیٹھ کرنے کی رخصت۔
حدیث نمبر: 23
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَمِّهِ وَاسِعِ بْنِ حَبَّانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: لَقَدِ ارْتَقَيْتُ عَلَى ظَهْرِ بَيْتِنَا، فَرَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى لَبِنَتَيْنِ" مُسْتَقْبِلَ بَيْتِ الْمَقْدِسِ لِحَاجَتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں اپنے گھر کی چھت پر چڑھا، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دو کچی اینٹوں پر قضائے حاجت کے لیے بیت المقدس کی طرف منہ کئے ہوئے بیٹھے دیکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 23]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 12 (145)، 14 (148، 149)، الخمس 4 (3102)، صحیح مسلم/الطہارة 17 (266)، سنن ابی داود/فیہ 5 (12)، سنن الترمذی/فیہ 7 (11)، سنن ابن ماجہ/فیہ 18 (322)، (تحفة الأشراف: 8552)، موطا امام مالک/القبلة 2 (3)، مسند احمد 2/12، 13، 41، سنن الدارمی/طہارة 8 (694) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مدینہ منورہ میں بیت المقدس کی طرف رخ کرنے والے کی پیٹھ مکہ مکرمہ کی طرف ہو گی، چونکہ بیت الخلاء گھر میں تھا اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کیا، کھلے میدان میں یہ جائز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه