الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
ذكر الفطرة
ابواب: فطری (پیدائشی) سنتوں کا تذکرہ
39. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الاِسْتِطَابَةِ بِحَجَرٍ وَاحِدٍ
39. باب: ایک پتھر سے استنجاء کرنے کی اجازت کا بیان۔
حدیث نمبر: 43
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا اسْتَجْمَرْتَ فَأَوْتِرْ".
سلمہ بن قیس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب استنجاء کرو تو طاق (ڈھیلا) استعمال کرو ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر الفطرة/حدیث: 43]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 21 (27)، سنن ابن ماجہ/فیہ 44 (406)، (تحفة الأشراف: 4556)، مسند احمد 4/ 313، 339، 340، «کلہم بزیادة إذا توضأت فانثر، ویأتي عند المؤلف برقم: 89، بزیادة اذا توضات فاستنثر» (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مؤلف کا استدلال «فأوتر‏» کے لفظ سے ہے جو مطلق لفظ ہے اور ایک پتھر کے کافی ہونے کو بھی وتر کہیں گے لیکن اس کے جواب میں یہ کہا جا سکتا ہے کہ مطلق مقید پر محمول کیا جاتا ہے، یعنی طاق سے مراد تین یا تین سے زیادہ پانچ وغیرہ مراد ہے، کیونکہ اصول یہ ہے ایک حدیث دوسرے حدیث کی وضاحت کرتی ہے اور تین کی قید حدیث رقم: ۴۱ میں آ چکی ہے، اس لیے طاق سے تین والا طاق مراد ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح