الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
82. بَابُ: عَدَدِ مَسْحِ الرَّأْسِ
82. باب: سر کا مسح کتنی بار کیا جائے؟
حدیث نمبر: 99
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ يَحْيَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَيْدٍ الَّذِي أُرِيَ النِّدَاءَ، قال: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ فَغَسَلَ وَجْهَهُ ثَلَاثًا وَيَدَيْهِ مَرَّتَيْنِ وَغَسَلَ رِجْلَيْهِ مَرَّتَيْنِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ مَرَّتَيْنِ".
عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ (جنہیں خواب میں کلمات اذان بتلائے گئے تھے ۱؎) کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے وضو کیا، تو اپنا چہرہ تین بار اور اپنے دونوں ہاتھ دو بار دھوئے، اور اپنے دونوں پاؤں دو بار دھوئے، اور دو بار ۲؎ اپنے سر کا مسح کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 99]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 97، (تحفة الأشراف: 5308) (شاذ)»

وضاحت: ۱؎: «الذي أرى الندائ» یہ راوی کی غلطی ہے، اس لیے کہ وضو والی حدیث کے راوی عبداللہ بن زید بن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ ہیں، اور اذان والی حدیث کے راوی عبداللہ بن زید بن عبدربہ رضی اللہ عنہ ہیں، اس لیے اس سند میں زید بن عاصم مازنی رضی اللہ عنہ مراد ہیں۔ ۲؎: دو بار سے مراد پیچھے سے آگے لانا، اور آگے سے پیچھے لے جانا ہے، یہ فی الواقع ایک ہی مسح ہے، راوی نے اس کی ظاہری شکل دیکھ کر اس کی تعبیر «مرتین» (دو بار) سے کر دی ہے۔

قال الشيخ الألباني: شاذ

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، ضعيف، لشذوذه سفيان بن عيينة صرح بالسماع ولكنه شك فى هذا اللفظ ’’مسح برأسه مرتين‘‘ وهو شاذ. وللحديث شاهد ضعيف، فى سنن أبى داود (126) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321