الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
89. بَابُ: إِيجَابِ غَسْلِ الرِّجْلَيْنِ
89. باب: وضو میں دونوں پاؤں کا دھونا واجب ہے۔
حدیث نمبر: 110
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةَ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، عَنْ شُعْبَةَ، ح وَأَنْبَأَنَا مُؤَمَّلُ بْنُ هِشَامٍ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ شُعْبَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قال: قال أَبُو الْقَاسِمِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" وَيْلٌ لِلْعَقِبِ مِنَ النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابوالقاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (وضو میں) ایڑی دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے جہنم کی تباہی ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 110]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 29 (165)، صحیح مسلم/الطہارة 9 (242)، قد أخرجہ: سنن الترمذی/الطہارة 31 (41)، سنن ابن ماجہ/فیہ 55 (453)، (تحفة الأشراف: 14381)، مسند احمد 2/231، 282، 284، 389، 406، 409، 430، 471، 482، 497، 498، سنن الدارمی/الطہارة 35 (734) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے ان لوگوں کی تردید ہوتی ہے جو پاؤں کے مسح کو کافی سمجھتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 111
أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، قال: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، ح وَأَنْبَأَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ هِلَالِ بْنِ يَسَافٍ، عَنْ أَبِي يَحْيَى، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، قال: رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَوْمًا يَتَوَضَّئُونَ فَرَأَى أَعْقَابَهُمْ تَلُوحُ، فَقَالَ:" وَيْلٌ لِلْأَعْقَابِ مِنَ النَّارِ، أَسْبِغُوا الْوُضُوءَ".
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ لوگوں کو وضو کرتے دیکھا، تو دیکھا کہ ان کی ایڑیاں (خشک ہونے کی وجہ سے) چمک رہی تھیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وضو میں ایڑیوں کے دھونے میں کوتاہی کرنے والوں کے لیے جہنم کی تباہی ہے، وضو کامل طریقہ سے کرو۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 111]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 9 (241)، سنن ابی داود/فیہ 46 (97)، سنن ابن ماجہ/فیہ 55 (450)، (تحفة الأشراف: 8936)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/العلم 3 (60)، و30 (96)، الوضوء 27 (163)، مسند احمد 2/164، 193، 201، 205، 211، 226، سنن الدارمی/الطہارة 35 (733)، ویأتي عندالمؤلف برقم: 142 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم