الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
96. بَابُ: الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ
96. باب: موزوں پر مسح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 118
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ" تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ"، فَقِيلَ لَهُ: أَتَمْسَحُ؟ فَقَالَ: قَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمْسَحُ، وَكَانَ أَصْحَابُ عَبْدِ اللَّهِ يُعْجِبُهُمْ قَوْلُ جَرِيرٍ، وَكَانَ إِسْلَامُ جَرِيرٍ قَبْلَ مَوْتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَسِيرٍ.
جریر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے وضو کیا، اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، تو ان سے کہا گیا: کیا آپ مسح کرتے ہیں؟ اس پر انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مسح کرتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 118]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 25 (387)، صحیح مسلم/الطہارة 22 (272)، سنن الترمذی/فیہ 70 (93)، سنن ابن ماجہ/فیہ 84 (543)، (تحفة الأشراف: 3235)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/فیہ 59 (154)، مسند احمد 4/358، 361، 364، ویأتي عند المؤلف برقم: 775 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 119
أَخْبَرَنَا الْعَبَّاسُ بْنُ عَبْدِ الْعَظِيمِ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا حَرْبُ بْنُ شَدَّادٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ عَمْرِو بْنِ أُمَيَّةَ الضَّمْرِيِّ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّهُ رَأَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" تَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ".
عمرو بن امیہ ضمری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ نے وضو کیا، اور دونوں موزوں پر مسح کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 119]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 48 (204، 205)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 89 (562)، (تحفة الأشراف: 10701)، مسند احمد 4/139، 179، و 5/287، 288، سنن الدارمی/الطہارة 38 (737)، بزیادة ’’العمامة‘‘ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 120
أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ دُحَيْمٌ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ نَافِعٍ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ قَيْسٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، قال: دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَبِلَالٌ الْأَسْوَاقَ فَذَهَبَ لِحَاجَتِهِ ثُمَّ خَرَجَ، قَالَ أُسَامَةُ: فَسَأَلْتُ بِلَالًا: مَا صَنَعَ؟ فَقَالَ بِلَالٌ:" ذَهَبَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، ثُمَّ تَوَضَّأَ، فَغَسَلَ وَجْهَهُ وَيَدَيْهِ وَمَسَحَ بِرَأْسِهِ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ، ثُمَّ صَلَّى".
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور بلال رضی اللہ عنہ اسواف ۱؎ میں داخل ہوئے، تو آپ قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے، پھر نکلے، اسامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ تو میں نے بلال رضی اللہ عنہ سے دریافت کیا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کیا؟ بلال رضی اللہ عنہ نے کہا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے تشریف لے گئے، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، چنانچہ اپنا چہرہ اور اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، اور اپنے سر کا مسح کیا، اور دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر نماز ادا کی۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 120]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 2030) (حسن صحیح) (صحیح موارد الظمآن 151)»

وضاحت: ۱؎: اسواف حرم مدینہ کو کہتے ہیں۔ اور مدینہ میں ایک مقام کا نام بھی اسواف ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 121
أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ، وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنْ ابْنِ وَهْبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" أَنَّهُ مَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ نے دونوں موزوں پر مسح کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 121]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 48 (202)، (تحفة الأشراف: 3899)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/الطہارة 84 (546)، مسند احمد 1/15 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 122
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فِي الْمَسْحِ عَلَى الْخُفَّيْنِ، أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِهِ".
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے موزوں پر مسح کے متعلق روایت کی ہے کہ اس میں کوئی حرج نہیں ہے۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 122]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح الاسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 123
أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، قال: حَدَّثَنَا عِيسَى، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ مُسْلِمٍ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قال: خَرَجَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِحَاجَتِهِ، فَلَمَّا رَجَعَ تَلَقَّيْتُهُ بِإِدَاوَةٍ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ" فَغَسَلَ يَدَيْهِ، ثُمَّ غَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ ذَهَبَ لِيَغْسِلَ ذِرَاعَيْهِ فَضَاقَتْ بِهِ الْجُبَّةُ فَأَخْرَجَهُمَا مِنْ أَسْفَلِ الْجُبَّةِ فَغَسَلَهُمَا، وَمَسَحَ عَلَى خُفَّيْهِ، ثُمَّ صَلَّى بِنَا".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے، جب آپ لوٹے تو میں ایک لوٹے میں پانی لے کر آپ سے ملا، اور میں نے (اسے) آپ پر ڈالا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے دونوں ہاتھ دھوئے، پھر اپنا چہرہ دھویا، پھر آپ اپنے دونوں بازو دھونے چلے تو جبہ تنگ پڑ گیا، تو آپ نے انہیں جبے کے نیچے سے نکالا اور انہیں دھویا، پھر اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، پھر ہمیں نماز پڑھائی، (پھر ہمیں نماز پڑھائی کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے، جیسا کہ اوپر بیان ہوا)۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 123]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 7 (363)، 25 (388) مختصراً، الجہاد 90 (2918)، اللباس 10 (5798)، صحیح مسلم/الطہارة 23 (274)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 39 (389)، مسند احمد 4/ 247، 250، (تحفة الأشراف: 11528) (صحیح الاسناد) (لیکن ’’صلى بنا‘‘ کا ٹکڑا صحیح نہیں ہے کیونکہ اس قصہ میں نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم نے عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے صلاة پڑھی تھی)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد م لكن قوله بنا خطأ لأنه صلى الله عليه وسلم كان مقتديا بابن عوف في هذه القصة

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 124
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ يَحْيَى، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ أَبِيهِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ خَرَجَ لِحَاجَتِهِ فَاتَّبَعَهُ الْمُغِيرَةُ بِإِدَاوَةٍ فِيهَا مَاءٌ فَصَبَّ عَلَيْهِ حَتَّى فَرَغَ مِنْ حَاجَتِهِ" فَتَوَضَّأَ وَمَسَحَ عَلَى الْخُفَّيْنِ".
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کے لیے نکلے، مغیرہ ایک برتن لے کر جس میں پانی تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے گئے، اور آپ پر پانی ڈالا، یہاں تک ۱؎ کہ آپ اپنی حاجت سے فارغ ہوئے، پھر وضو کیا، اور دونوں موزوں پر مسح کیا ۲؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 124]
تخریج الحدیث: «(تحفة الأشراف: 11514) (صحیح) (یہ حدیث مکرر ہے، ملاحظہ ہو: 79)»

وضاحت: ۱؎: مسلم کی روایت میں «حتیٰ فرغ من حاجتہ» کے بجائے «حین فرغ من حاجتہ» ہے یعنی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم حاجت سے فارغ ہوئے تو میں نے آپ پر پانی ڈالا تو آپ نے وضو کیا، اس کی روسے «حتی» کا لفظ راوی کا سہو ہے، صحیح «حین» ہے، اور نووی نے تاویل یہ کی ہے کہ یہاں حاجت سے مراد وضو ہے، لیکن اس صورت میں اس کے بعد «فتوضأ» کا جملہ بے موقع ہو گا۔ ۲؎: اس حدیث سے وضو میں تعاون لینے کا جواز ثابت ہوا، جن حدیثوں میں تعاون لینے کی ممانعت آئی ہے وہ حدیثیں صحیح نہیں ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح