الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
112. بَابُ: مَا يَنْقُضُ الْوُضُوءَ وَمَا لاَ يَنْقُضُ الْوُضُوءَ مِنَ الْمَذْىِ
112. باب: وضو کو توڑ دینے اور نہ توڑنے والی چیزوں کا بیان، مذی سے وضو ٹوٹ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 152
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حَصِينٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: قال عَلِيٌّ:" كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً وَكَانَتِ ابْنَةُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَحْتِي فَاسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَهُ، فَقُلْتُ لِرَجُلٍ جَالِسٍ إِلَى جَنْبِي: سَلْهُ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ فِيهِ: الْوُضُوءُ".
ابوعبدالرحمٰن سلمی کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی ۱؎ آتی تھی، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی (فاطمہ رضی اللہ عنہا) میرے عقد نکاح میں تھیں، جس کی وجہ سے میں نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھنے میں شرم محسوس کی، تو میں نے اپنے پہلو میں بیٹھے ایک آدمی سے کہا: تم پوچھو، تو اس نے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں وضو ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 152]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الغسل 13 (269)، (تحفة الأشراف: 10178)، مسند احمد 1/125، 129 (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: مذی وہ لیس دار پتلا پانی ہے جو جماع کی خواہش سے پہلے شرمگاہ سے نکلتا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري

حدیث نمبر: 153
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قال: قُلْتُ لِلْمِقْدَادِ: إِذَا بَنَى الرَّجُلُ بِأَهْلِهِ فَأَمْذَى وَلَمْ يُجَامِعْ، فَسَلِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَإِنِّي أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَهُ عَنْ ذَلِكَ وَابْنَتُهُ تَحْتِي، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ:" يَغْسِلُ مَذَاكِيرَهُ وَيَتَوَضَّأُ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے مقداد سے کہا: جب آدمی اپنی بیوی کے پاس جائے، اور مذی نکل آئے، اور جماع نہ کرے تو (اس پر کیا ہے؟) تم اس کے متعلق نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھو، میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بارے میں پوچھنے سے شرما رہا ہوں، کیونکہ آپ کی صاحبزادی میرے عقد نکاح میں ہیں، چنانچہ انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنی شرمگاہ دھو لیں، اور نماز کی طرح وضو کر لیں۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 153]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 83 (208، 209)، (تحفة الأشراف: 10241)، مسند احمد 1/124 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (208) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321

حدیث نمبر: 154
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشِ بْنِ أَنَسٍ، أَنَّ عَلِيًا، قال:" كُنْتُ رَجُلًا مَذَّاءً، فَأَمَرْتُ عَمَّارَ بْنَ يَاسِرٍ يَسْأَلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَجْلِ ابْنَتِهِ عِنْدِي، فَقَالَ: يَكْفِي مِنْ ذَلِكَ الْوُضُوءُ".
عائش بن انس سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں ایک ایسا آدمی تھا جسے کثرت سے مذی آتی تھی، تو میں نے آپ کی صاحبزادی جو میرے عقد نکاح میں تھیں کی وجہ سے عمار بن یاسر کو حکم دیا کہ وہ (اس بارے میں) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھیں، (چنانچہ انہوں نے پوچھا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں وضو کافی ہے۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 154]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10156) (منکر) (مقداد کی جگہ عمار بن یاسر کا ذکر منکر ہے، کیوں کہ اس سے پہلے کی صحیح حدیثوں مں مقداد کا ذکر آیا ہے)»

قال الشيخ الألباني: منكر بذكر عمار

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 155
أَخْبَرَنَا عُثْمَانُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: أَنْبَأَنَا أُمَيَّةُ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، أَنَّ رَوْحَ بْنَ الْقَاسِمِ حَدَّثَهُ، عَنْ ابْنِ أَبِي نُجَيْحٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ خَلِيفَةَ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَ عَمَّارًا أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" عَنِ الْمَذْيِ، فَقَالَ: يَغْسِلُ مَذَاكِيرَهُ وَيَتَوَضَّأُ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے عمار رضی اللہ عنہ کو حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مذی کے بارے میں سوال کریں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ اپنی شرمگاہ دھو لیں، اور وضو کر لیں۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 155]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 3550) (منکر) (مقداد کی جگہ عمار بن یاسر کا ذکر منکر ہے، کیوں کہ اس سے پہلے کی صحیح حدیثوں مں مقداد کا ذکر آیا ہے، کما تقدم)»

قال الشيخ الألباني: منكر والمحفوظ أن المأمور المقداد

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 156
أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْمَرْوَزِيُّ، عَنْ مَالِكٍ وَهُوَ ابْنُ أَنَسٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ الْمِقْدَادِ بْنِ الْأَسْوَدِ، أَنَّ عَلِيًّا أَمَرَهُ أَنْ يَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الرَّجُلِ إِذَا دَنَا مِنْ أَهْلِهِ فَخَرَجَ مِنْهُ الْمَذْيُ مَاذَا عَلَيْهِ؟ فَإِنَّ عِنْدِي ابْنَتَهُ وَأَنَا أَسْتَحِي أَنْ أَسْأَلَهُ، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ ذَلِكَ، فَقَالَ:" إِذَا وَجَدَ أَحَدُكُمْ ذَلِكَ فَلْيَنْضَحْ فَرْجَهُ وَيَتَوَضَّأْ وُضُوءَهُ لِلصَّلَاةِ".
مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے بارے میں سوال کریں جو اپنی بیوی سے قریب ہو اور اس سے مذی نکل آئے، تو اس پر کیا واجب ہے؟ (وضو یا غسل) کیونکہ میرے عقد نکاح میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی (فاطمہ رضی اللہ عنہا) ہیں، اس لیے میں (خود) آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھتے ہوئے شرما رہا ہوں، تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی ایسا پائے تو اپنی شرمگاہ پر پانی چھڑک لے اور نماز کے وضو کی طرح وضو کرے۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 156]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 83 (207)، سنن ابن ماجہ/فیہ 70 (505)، (تحفة الأشراف: 11544)، موطا امام مالک/الطہارة 13 (53)، مسند احمد 6/4، 5 ویأتی عند المؤلف برقم: 441 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (207) ابن ماجه (505) وانظر الحديث الآتي (441) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 321

حدیث نمبر: 157
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعَلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قال: أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ، قال: سَمِعْتُ مُنْذِرًا، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ، عَنْ عَلِيٍّ، قال:" اسْتَحْيَيْتُ أَنْ أَسْأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الْمَذْيِ مِنْ أَجْلِ فَاطِمَةَ، فَأَمَرْتُ الْمِقْدَادَ بْنَ الْأَسْوَدِ، فَسَأَلَهُ، فَقَالَ فِيهِ: الْوُضُوءُ".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ رضی اللہ عنہا کی وجہ سے مذی کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے خود پوچھنے میں شرم محسوس کی، تو مقداد بن اسود رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں وضو واجب ہوتا ہے۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 157]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/العلم 51 (132)، الوضوء 34 (178)، صحیح مسلم/الحیض 4 (303)، (تحفة الأشراف: 10264)، مسند احمد 1/80، 82، 103، 124، 140، ولہ طرق أخری عن علی۔ انظر الأرقام: 436-441 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه