الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
123. بَابُ: تَرْكِ الْوُضُوءِ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ
123. باب: آگ کی پکی ہوئی چیز کھانے سے وضو نہ کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 182
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَكَلَ كَتِفًا، فَجَاءَهُ بِلَالٌ، فَخَرَجَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَمَسَّ مَاءً".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بکری کی) دست کھائی، پھر آپ کے پاس بلال رضی اللہ عنہ آئے، تو آپ نماز کے لیے نکلے اور پانی کو ہاتھ نہیں لگایا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 182]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 66 (491)، (تحفة الأشراف: 18269)، مسند احمد 6/292، ولہ غیر ھذہ الطریق عن أم سلمة، راجع مسند احمد 6/306، 317، 319، 323 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 183
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ، قال: دَخَلْتُ عَلَى أُمِّ سَلَمَةَ فَحَدَّثَتْنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصْبِحُ جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ ثُمَّ يَصُومُ". وَحَدَّثَنَا مَعَ هَذَا الْحَدِيثِ، أَنَّهَا حَدَّثَتْهُ، أَنَّهَا" قَرَّبَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَنْبًا مَشْوِيًّا فَأَكَلَ مِنْهُ ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
سلیمان بن یسار کہتے ہیں کہ میں ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا کے پاس گیا، تو انہوں نے مجھ سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم احتلام سے نہیں (بلکہ جماع سے) صبح کرتے، پھر روزہ رکھتے، (محمد بن یوسف کہتے ہیں:) اور ہم سے سلیمان بن یسار نے اس حدیث کے ساتھ (یہ بھی) بیان کیا کہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے ان سے بیان کیا کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھنا ہوا پہلو (گوشت کا ٹکڑا) پیش کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس میں سے کھایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 183]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 18160)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصوم 13 (1109)، مسند احمد 6/306 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 184
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، قال: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، عَنْ ابْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال: شَهِدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" أَكَلَ خُبْزًا وَلَحْمًا ثُمَّ قَامَ إِلَى الصَّلَاةِ وَلَمْ يَتَوَضَّأْ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، آپ نے روٹی اور گوشت تناول فرمایا، پھر نماز کے لیے کھڑے ہوئے اور وضو نہیں کیا۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 184]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 5671)، مسند احمد 1/366، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الطہارة 50 (207)، الأطعمة 18 (5404)، صحیح مسلم/الحیض 24 (354)، سنن ابی داود/الطہارة 75 (187)، مسند احمد (1/226، 227، 241، 244، 253، 254، 258، 264، 267، 272، 273، 281، 336، 351، 352، 356، 361، 363، 365، 366) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 185
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، قال: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قال: كَانَ" آخِرَ الْأَمْرَيْنِ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: تَرْكُ الْوُضُوءِ مِمَّا مَسَّتِ النَّارُ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دونوں باتوں (آگ کی پکی ہوئی چیز کھا کر وضو کرنے اور وضو نہ کرنے) میں آخری بات آگ پر پکی ہوئی چیز کھا کر وضو نہ کرنا ہے۔ [سنن نسائي/صفة الوضوء/حدیث: 185]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 75 (192)، (تحفة الأشراف: 3047)، وأخرجہ: صحیح البخاری/الأطعمة 53 (5457)، مسند احمد 3/304، 307، 322، 363، 375، 381، بغیر ھذا اللفظ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح