الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
140. بَابُ: النَّهْىِ عَنِ الْبَوْلِ، فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ وَالاِغَتِسَالِ مِنْهُ
140. باب: ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب کرنا اور اس سے غسل کرنا منع ہے۔
حدیث نمبر: 222
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ الْمُقْرِي، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ أَبِي عُثْمَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي الْمَاءِ الرَّاكِدِ ثُمَّ يَغْتَسِلُ مِنْهُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص ٹھہرے ہوئے پانی میں پیشاب نہ کرے، پھر یہ کہ اسی سے غسل بھی کرے ۱؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 222]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 13392)، مسند احمد 2/394، 464 ویأتی عند المؤلف برقم: 399 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ ٹھہرا ہوا پانی اگر تھوڑا ہے تو پیشاب کرنے سے نجس (ناپاک) ہو جائے گا، اور اگر زیادہ ہے تو نجس (ناپاک) تو نہیں ہو گا لیکن پانی خراب ہو جائے گا، اور اس کے پینے سے لوگوں کو نقصان پہنچے گا، اس لیے اگر پانی تھوڑا ہو تو نہی تحریمی ہے اور زیادہ ہو تو تنزیہی۔ یعنی تھوڑے پانی میں پیشاب کے ممانعت کا مطلب اس فعل کا حرام ہونا ہے، اور زیادہ پانی ہو تو اس ممانعت کا مطلب نزاہیت و صفائی و ستھرائی مطلوب ہے، حرمت نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح