الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
185. بَابُ: دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ
185. باب: حیض کا خون کپڑے میں لگ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 293
أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنِي أَبُو الْمِقْدَامِ ثَابِتٌ الْحَدَّادُ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ، أَنَّهَا سَأَلَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ، قَالَ:" حُكِّيهِ بِضِلَعٍ وَاغْسِلِيهِ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ".
ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حیض کا خون کپڑے میں لگ جانے کے بارے میں پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے لکڑی سے کھرچ دو، اور پانی اور بیر کے پتے سے دھو لو۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 293]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطھارة 132 (363)، سنن ابن ماجہ/فیہ 118 (628)، (تحفة الأشراف: 18344)، مسند احمد 6/355، 356، سنن الدارمی/الطھارة 105 (1059)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 26 (برقم: 395) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح

حدیث نمبر: 294
أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ فَاطِمَةَ بِنْتِ الْمُنْذِرِ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ وَكَانَتْ تَكُونُ فِي حَجْرِهَا، أَنَّ امْرَأَةً اسْتَفْتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ دَمِ الْحَيْضِ يُصِيبُ الثَّوْبَ، فَقَالَ:" حُتِّيهِ ثُمَّ اقْرُصِيهِ بِالْمَاءِ ثُمَّ انْضَحِيهِ وَصَلِّي فِيهِ".
فاطمہ بنت منذر اسماء بنت ابوبکر رضی اللہ عنہم سے روایت کرتی ہیں (وہ ان کی گود میں پلی تھیں) کہ ایک عورت نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کپڑے میں حیض کا خون لگ جانے کے متعلق پوچھا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے کھرچ دو، پھر پانی ڈال کر انگلیوں سے رگڑو، پھر اسے دھو لو، اور اس میں نماز پڑھ لو۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 294]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الوضوء 63 (227)، الحیض 9 (306)، صحیح مسلم/الطھارة 33 (291)، سنن ابی داود/الطہارة 132 (361، 362)، سنن الترمذی/الطھارة 104 (138)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 118 (629)، موطا امام مالک/الطہارة 28 (103)، مسند احمد 6/345، 346، 353، سنن الدارمی/الطہارة 83 (799)، ویأتي عند المؤلف في الحیض 26 (برقم: 394)، (تحفة الأشراف: 15743) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه