الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه
ابواب: جن چیزوں سے غسل واجب ہو جاتا ہے اور جن سے نہیں ہوتا
188. بَابُ: فَرْكِ الْمَنِيِّ مِنَ الثَّوْبِ
188. باب: کپڑے سے منی مل کر صاف کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 297
أخبرنا قتيبة قال حدثنا حماد عن أبي هاشم عن أبي مجلز عن الحرث بن نوفل عن عائشة قالت: كنت أفرك الجنابة وقالت مرة أخرى المني من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت مل کر صاف کر دیتی ۱؎، دوسری مرتبہ کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے منی مل کر صاف کر دیتی تھی ۲؎۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 297]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16057) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ منی کو کپڑے سے دھونا واجب نہیں، خشک ہو تو اسے کھرچ دینے یا مل دینے، اور تر ہو تو کسی چیز سے صاف کر دینے سے کپڑا پاک ہو جاتا ہے، منی پاک ہے یا ناپاک اس مسئلہ میں علماء میں اختلاف ہے، امام شافعی، داود ظاہری، اور امام احمد کی رائے میں منی پاک ہے، وہ منہ کے لعاب کی طرح ہے، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین میں سے علی، سعد بن ابی وقاص، ابن عمر اور ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہم کا بھی یہی مسلک ہے، اس کے برعکس امام مالک اور امام ابوحنیفہ کہتے ہیں کہ منی ناپاک ہے، لیکن امام ابوحنیفہ کے نزدیک منی اگر خشک ہو تو کھُرچ دینے سے پاک ہو جاتی ہے، دھونا ضروری نہیں، اس کے برعکس امام مالک کے نزدیک خشک ہو یا تر دونوں صورتوں میں دھونا ضروری ہے، منی کو پاک قرار دینے والوں کی دلیل کھرچنے والی حدیثیں ہیں، وہ کہتے ہیں کہ منی اگر نجس ہوتی تو کھرچنے کے بعد اسے دھونا ضروری ہوتا، اور جن لوگوں نے ناپاک کہا ہے ان کی دلیل وہ روایتیں ہیں جن میں دھونے کا حکم آیا ہے، وہ کہتے ہیں کہ منی اگر پاک ہوتی تو اسے دھونے کی ضرورت نہیں تھی، لیکن جو لوگ پاک کہتے ہیں وہ اس کا جواب یہ دیتے ہیں کہ کپڑے کا دھونا نظافت کے لیے ہے نجاست کی وجہ سے نہیں۔ ۲؎: بظاہر اوپر والی روایت میں اور اس روایت میں تعارض ہے، تطبیق اس طرح دی جاتی ہے کہ «فرک» (ملنے اور رگڑنے) والی روایتیں خشک منی پر محمول ہوں گی کیونکہ منی جب گیلی ہو تو ملنے سے صاف نہیں ہو گی، اور دھونے والی روایتیں تر منی پر۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 298
أخبرنا عمرو بن يزيد قال حدثنا بهز قال حدثنا شعبة قال الحكم أخبرني عن إبراهيم عن همام بن الحرث أن عائشة قالت: لقد رأيتني وما أزيد على أن أفركه من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ہمام بن حارث سے روایت ہے کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں اس سے زیادہ کچھ نہیں کرتی تھی کہ اسے (یعنی منی کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے مل دوں۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 298]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 32 (288)، سنن ابی داود/الطہارة 136 (371)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 82 (537)، مسند احمد 6/43، 125، 135، 193، 263، (تحفة الأشراف: 17676) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 299
أخبرنا الحسين بن حريث أنبأنا سفيان عن منصور عن إبراهيم عن همام عن عائشة قالت: كنت أفركه من ثوب النبي صلى الله عليه وسلم.‏
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے اسے (یعنی منی کو) مل دیتی تھی۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 299]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 298 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 300
أخبرنا شعيب بن يوسف عن يحيى بن سعيد عن الأعمش عن إبراهيم عن همام عن عائشة قالت: كنت أراه في ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فأحكه ‏.‏
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں اسے (یعنی منی کو) دیکھتی تو اسے رگڑ دیتی تھی۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 300]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 298 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 301
أخبرنا قتيبة قال حدثنا حماد بن زيد عن هشام بن حسان عن أبي معشر عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة قالت: لقد رأيتني أفرك الجنابة من ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم ‏.‏
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے سے جنابت (منی کے اثر کو) مل رہی ہوں۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 301]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 32 (288)، (تحفة الأشراف: 15941) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم

حدیث نمبر: 302
أخبرنا محمد بن كامل المروزي قال حدثنا هشيم عن مغيرة عن إبراهيم عن الأسود عن عائشة قالت: لقد رأيتني أجده في ثوب رسول الله صلى الله عليه وسلم فأحته عنه ‏.‏
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں اسے (یعنی منی کو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کپڑے میں پاتی تو اسے رگڑ کر اس سے صاف کر دیتی۔ [سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/حدیث: 302]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 32 (288)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 82 (539)، (تحفة الأشراف: 15976) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم