الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب المواقيت
کتاب: اوقات نماز کے احکام و مسائل
44. بَابُ: الْوَقْتِ الَّذِي يَجْمَعُ فِيهِ الْمُقِيمُ
44. باب: مقیم کے جمع بین الصلاتین کرنے کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 590
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ ثَمَانِيًا جَمِيعًا وَسَبْعًا جَمِيعًا، أَخَّرَ الظُّهْرَ وَعَجَّلَ الْعَصْرَ وَأَخَّرَ الْمَغْرِبَ وَعَجَّلَ الْعِشَاءَ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ مدینہ میں ایک ساتھ آٹھ رکعت، اور سات رکعت نماز پڑھی، آپ نے ظہر کو مؤخر کیا، اور عصر میں جلدی کی، اور مغرب کو مؤخر کیا اور عشاء میں جلدی کی۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 590]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المواقیت 12 (543)، 18 (562)، التھجد 30 (1174)، صحیح مسلم/المسافرین 6 (705) سنن ابی داود/الصلاة 274 (1214)، ’’کلہم بدون قولہ: أخّر… إلخ‘‘، وقد أخرجہ: (تحفة الأشراف: 5377)، مسند احمد 1/221، 223، 273، 285، 366، ویأتی عند المؤلف برقم: 591، 604، (صحیح) (لیکن ’’أخر الظھر…إلخ‘‘ کا ٹکڑا حدیث میں سے نہیں ہے، نسائی کے کسی راوی سے وہم ہو گیا ہے، یہ مؤلف کے سوا کسی اور کے یہاں ہے بھی نہیں، مدرج ہونے کی صراحت مسلم میں موجود ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله أخر الظهر .. إلخ فإنه مدرج

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 591
أَخْبَرَنِي أَبُو عَاصِمٍ خُشَيْشُ بْنُ أَصْرَمَ، قال: حَدَّثَنَا حَبَّانُ بْنُ هِلَالٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَبِيبٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ هَرِمٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ صَلَّى بِالْبَصْرَةِ الْأُولَى وَالْعَصْرَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ وَالْمَغْرِبَ وَالْعِشَاءَ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ، فَعَلَ ذَلِكَ مِنْ شُغْلٍ، وَزَعَمَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَنَّهُ" صَلَّى مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْمَدِينَةِ الْأُولَى وَالْعَصْرَ ثَمَانِ سَجَدَاتٍ لَيْسَ بَيْنَهُمَا شَيْءٌ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے بصرہ میں پہلی نماز ۱؎ (ظہر) اور عصر ایک ساتھ پڑھی، ان کے درمیان کوئی اور نماز نہیں پڑھی، اور مغرب و عشاء ایک ساتھ پڑھی ان کے درمیان کوئی اور نماز نہیں پڑھی، انہوں نے ایسا کسی مشغولیت کی بناء پر کیا، اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کا کہنا ہے کہ انہوں نے مدینہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ پہلی نماز (ظہر) اور عصر آٹھ رکعتیں پڑھی، ان دونوں نمازوں کے درمیان کوئی نماز فاصل نہیں تھی۔ [سنن نسائي/كتاب المواقيت/حدیث: 591]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 5377) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نماز ظہر کو اولیٰ کہتے تھے کیونکہ یہی وہ پہلی نماز تھی جسے جبرائیل علیہ السلام نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پڑھائی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح