الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب المساجد
کتاب: مساجد کے فضائل و مسائل
11. بَابُ: اتِّخَاذِ الْبِيَعِ مَسَاجِدَ
11. باب: گرجا گھروں کو مساجد بنانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 702
أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ مُلَازِمٍ، قال: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَدْرٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ طَلْقٍ، عَنْ أَبِيهِ طَلْقِ بْنِ عَلِيٍّ، قال: خَرَجْنَا وَفْدًا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَبَايَعْنَاهُ وَصَلَّيْنَا مَعَهُ وَأَخْبَرْنَاهُ أَنَّ بِأَرْضِنَا بِيعَةً لَنَا فَاسْتَوْهَبْنَاهُ مِنْ فَضْلِ طَهُورِهِ، فَدَعَا بِمَاءٍ، فَتَوَضَّأَ وَتَمَضْمَضَ ثُمَّ صَبَّهُ فِي إِدَاوَةٍ، وَأَمَرَنَا، فَقَالَ:" اخْرُجُوا، فَإِذَا أَتَيْتُمْ أَرْضَكُمْ فَاكْسِرُوا بِيعَتَكُمْ وَانْضَحُوا مَكَانَهَا بِهَذَا الْمَاءِ وَاتَّخِذُوهَا مَسْجِدًا". قُلْنَا: إِنَّ الْبَلَدَ بَعِيدٌ وَالْحَرَّ شَدِيدٌ وَالْمَاءَ يَنْشُفُ، فَقَالَ:" مُدُّوهُ مِنَ الْمَاءِ، فَإِنَّهُ لَا يَزِيدُهُ إِلَّا طِيبًا"، فَخَرَجْنَا حَتَّى قَدِمْنَا بَلَدَنَا فَكَسَرْنَا بِيعَتَنَا ثُمَّ نَضَحْنَا مَكَانَهَا وَاتَّخَذْنَاهَا مَسْجِدًا فَنَادَيْنَا فِيهِ بِالْأَذَانِ، قَالَ: وَالرَّاهِبُ رَجُلٌ مِنْ طَيِّئٍ، فَلَمَّا سَمِعَ الْأَذَانَ، قَالَ: دَعْوَةُ حَقٍّ، ثُمَّ اسْتَقْبَلَ تَلْعَةً مِنْ تِلَاعِنَا فَلَمْ نَرَهُ بَعْدُ.
طلق بن علی رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف وفد کی شکل میں نکلے، ہم نے آ کر آپ سے بیعت کی اور آپ کے ساتھ نماز پڑھی، اور آپ کو بتایا کہ ہماری سر زمین میں ہمارا ایک گرجا گھر ہے، ہم نے آپ سے آپ کے وضو کے بچے ہوئے پانی کی درخواست کی، تو آپ نے پانی منگوایا وضو کیا، اور کلی کی پھر اسے ایک برتن میں انڈیل دیا، اور ہمیں (جانے) کا حکم دیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم لوگ جاؤ اور جب تم لوگ اپنے علاقے میں پہنچنا تو گرجا (کلیسا) کو توڑ ڈالنا، اور اس جگہ اس پانی کو چھڑک دینا اور اسے مسجد بنا لینا، ہم نے کہا: اللہ کے رسول! ہمارا ملک دور ہے، اور گرمی سخت ہے، پانی سوکھ جاتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس میں اور پانی ملا لیا کرنا کیونکہ تم جس قدر ملاؤ گے اس کی خوشبو بڑھتی جائے گی ؛ چنانچہ ہم نکلے یہاں تک کہ اپنے ملک میں آ گئے، تو ہم نے گرجا کو توڑ ڈالا، پھر ہم نے اس جگہ پر یہ پانی چھڑکا اور اسے مسجد بنا لیا، پھر ہم نے اس میں اذان دی، اس گرجا کا راہب قبیلہ طے کا ایک آدمی تھا، جب اس نے اذان سنی تو کہا: یہ حق کی پکار ہے، پھر اس نے ہمارے ٹیلوں میں ایک ٹیلے کی طرف چلا گیا، اس کے بعد ہم نے اسے کبھی نہیں دیکھا۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 702]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 5028) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح