اسود کہتے ہیں کہ میں اور علقمہ دونوں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس گئے، تو آپ نے ہم سے پوچھا: کیا ان لوگوں نے نماز پڑھ لی؟ ہم نے کہا: نہیں، تو آپ نے کہا: اٹھو نماز پڑھو، ہم چلے تاکہ آپ کے پیچھے کھڑے ہوں، تو آپ نے ہم میں سے ایک کو اپنی داہنی طرف، اور دوسرے کو اپنی بائیں طرف کر لیا، پھر بغیر کسی اذان اور اقامت کے نماز پڑھائی، جب آپ رکوع کرتے تو اپنی انگلیوں کو ایک دوسرے میں داخل کر لیتے، اور دونوں ہاتھوں کو دونوں گھٹنوں کے بیچ کر لیتے ۱؎، اور (نماز کے بعد) کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب المساجد/حدیث: 720]
وضاحت: ۱؎: ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈال کر دونوں رانوں کے بیچ میں رکھنے کو تطبیق کہتے ہیں، اور یہ بالاتفاق منسوخ ہے، ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو اس کی منسوخی کا علم نہیں ہو سکا تھا، یہاں یہ اعتراض نہ کیا جائے کہ جب یہ منسوخ ہے تو مصنف کا اس کے جواز پر استدلال کرنا کیسے درست ہے؟ کیونکہ رکوع کی حالت میں ایسا کرنا منسوخ ہے، واضح رہے کہ اس سے یہ لازم نہیں آتا ہے کہ مسجد میں ایسا کرنا بھی جائز نہیں، نیز حدیث میں ممانعت ایک ہاتھ کی انگلیوں کو دوسرے ہاتھ کی انگلیوں میں ڈالنے کی نہیں ہے، بلکہ رکوع کی حالت میں اس کیفیت میں ہاتھ لٹکانے کی ممانعت ہے۔