الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
18. بَابُ: مَوْقِفِ الإِمَامِ إِذَا كَانُوا ثَلاَثَةً وَالاِخْتِلاَفِ فِي ذَلِكَ
18. باب: جب تین آدمی ہوں تو امام کے کھڑے ہونے کی جگہ اور اس میں اختلاف کا بیان۔
حدیث نمبر: 800
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ فُضَيْلٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ عَنْتَرَةَ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنِ الْأَسْوَدِ، وَعَلْقَمَةَ، قَالَا: دَخَلْنَا عَلَى عَبْدِ اللَّهِ نِصْفَ النَّهَارِ فَقَالَ: إِنَّهُ سَيَكُونُ أُمَرَاءُ يَشْتَغِلُونَ عَنْ وَقْتِ الصَّلَاةِ فَصَلُّوا لِوَقْتِهَا ثُمَّ" قَامَ فَصَلَّى بَيْنِي وَبَيْنَهُ فَقَالَ: هَكَذَا رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَلَ".
اسود اور علقمہ دونوں کہتے ہیں کہ ہم دوپہر میں عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، تو انہوں نے کہا: عنقریب امراء نماز کے وقت سے غافل ہو جائیں گے، تو تم لوگ نمازوں کو ان کے وقت پر ادا کرنا، پھر وہ اٹھے اور میرے اور ان کے درمیان کھڑے ہو کر نماز پڑھائی، پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسی طرح کرتے ہوئے دیکھا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 800]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 71 (613)، مسند احمد 1/424، 451، 455، 459، (تحفة الأشراف: 9173) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اہل علم کی ایک جماعت جن میں امام شافعی بھی شامل ہیں نے ذکر کیا ہے کہ یہ حدیث منسوخ ہے کیونکہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے اسے مکہ میں سیکھا تھا، اس میں تطبیق کے ساتھ اور دوسری باتیں بھی تھیں جو اب متروک ہیں، یہ بھی منجملہ انہیں میں سے ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن

حدیث نمبر: 801
أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ، قال: حَدَّثَنَا أَفْلَحُ بْنُ سَعِيدٍ، قال: حَدَّثَنَا بُرَيْدَةُ بْنُ سُفْيَانَ بْنِ فَرْوَةَ الْأَسْلَمِيُّ، عَنْ غُلَامٍ لِجَدِّهِ يُقَالُ لَهُ مَسْعُودٌ، فَقَالَ:" مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ لِي: أَبُو بَكْرٍ يَا مَسْعُودُ ائْتِ أَبَا تَمِيمٍ يَعْنِي مَوْلَاهُ فَقُلْ لَهُ يَحْمِلْنَا عَلَى بَعِيرٍ وَيَبْعَثْ إِلَيْنَا بِزَادٍ وَدَلِيلٍ يَدُلُّنَا فَجِئْتُ إِلَى مَوْلَايَ فَأَخْبَرْتُهُ فَبَعَثَ مَعِي بِبَعِيرٍ وَوَطْبٍ مِنْ لَبَنٍ فَجَعَلْتُ آخُذُ بِهِمْ فِي إِخْفَاءِ الطَّرِيقِ وَحَضَرَتِ الصَّلَاةُ" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي وَقَامَ أَبُو بَكْرٍ عَنْ يَمِينِهِ وَقَدْ عَرَفْتُ الْإِسْلَامَ وَأَنَا مَعَهُمَا فَجِئْتُ فَقُمْتُ خَلْفَهُمَا فَدَفَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَدْرِ أَبِي بَكْرٍ فَقُمْنَا خَلْفَهُ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: بُرَيْدَةُ هَذَا لَيْسَ بِالْقَوِيِّ فِي الْحَدِيثِ.
فروہ اسلمی کے غلام مسعود بن ھبیرۃ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میرے پاس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ گزرے، تو ابوبکر رضی اللہ عنہ نے مجھ سے کہا: مسعود! تم ابوتمیم یعنی اپنے مالک کے پاس جاؤ، اور ان سے کہو کہ وہ ہمیں سواری کے لیے ایک اونٹ دے دیں، اور ہمارے لیے کچھ زاد راہ اور ایک رہبر بھیج دیں جو ہماری رہنمائی کرے، تو میں نے اپنے مالک کے پاس آ کر انہیں یہ بات بتائی تو انہوں نے میرے ساتھ ایک اونٹ اور ایک کُپّا دودھ بھیجا، میں انہیں لے کر خفیہ راستوں سے چھپ چھپا کر چلا تاکہ کافروں کو پتہ نہ چل سکے، جب نماز کا وقت آیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر نماز پڑھنے لگے، اور ابوبکر رضی اللہ عنہ آپ کے دائیں طرف کھڑے ہوئے، ان دونوں کے ساتھ رہ کر میں نے اسلام سیکھ لیا تھا، تو میں آ کر ان دونوں کے پیچھے کھڑا ہو گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے سینے پر ہاتھ رکھ کر انہیں پیچھے کی طرف ہٹایا، تو (وہ آ کر ہم سے مل گئے اور) ہم دونوں آپ کے پیچھے کھڑے ہو گئے۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: یہ بریدہ بن سفیان حدیث میں قوی نہیں ہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الإمامة/حدیث: 801]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11264) (ضعیف) (اس کا راوی ’’بریدہ بن سفیان“ ضعیف ہے، اور رافضی شیعہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، بريدة بن سفيان: ضعيف، (التحرير: 661) ضعفه الجمهور. وأما صلاة الرجلين خلف الإمام فصحيح،انظر صحيح مسلم (3010/74). انوار الصحيفه، صفحه نمبر 326