الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الافتتاح
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
13. بَابُ: الصَّفِّ بَيْنَ الْقَدَمَيْنِ فِي الصَّلاَةِ
13. باب: نماز میں دونوں قدموں کے ملانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 893
أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ سُفْيَانَ بْنِ سَعِيدٍ الثَّوْرِيِّ، عَنْ مَيْسَرَةَ، عَنِ الْمِنْهَالِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي قَدْ صَفَّ بَيْنَ قَدَمَيْهِ فَقَالَ:" خَالَفَ السُّنَّةَ وَلَوْ رَاوَحَ بَيْنَهُمَا كَانَ أَعْجَبَ إِلَيَّ".
ابوعبیدہ سے روایت ہے کہ عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ اپنے دونوں قدم ملا کر نماز پڑھ رہا ہے، تو انہوں نے کہا: اس نے سنت کی مخالفت کی ہے، اگر یہ ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا رکھتا تو بہتر ہوتا ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 893]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 9631) (ضعیف الإسناد) (ابو عبیدہ اور ان کے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے درمیان انقطاع ہونے کی وجہ سے سنداً یہ روایت ضعیف ہے)»

وضاحت: ۱؎: سنداً اگرچہ یہ روایت ضعیف ہے، مگر بات یہی صحیح ہے کہ نمازی اپنے دونوں قدموں کو آپس میں ملائے نہیں، کیونکہ اس کو جماعت میں اپنے بغل کے نمازی کے قدم سے قدم ملانا ہے، اگر منفرد ہے تب بھی اپنے قدموں کو آپس میں ملانے سے اس کو پریشانی ہو گی، الگ الگ رکھنے میں راحت ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، أبو عبيدة لم يسمع من أبيه. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 327

حدیث نمبر: 894
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قال: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ شُعْبَةَ، قال: أَخْبَرَنِي مَيْسَرَةُ بْنُ حَبِيبٍ، قال: سَمِعْتُ الْمِنْهَالَ بْنَ عَمْرٍو يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي عُبَيْدَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ رَأَى رَجُلًا يُصَلِّي قَدْ صَفَّ بَيْنَ قَدَمَيْهِ فَقَالَ:" أَخْطَأَ السُّنَّةَ وَلَوْ رَاوَحَ بَيْنَهُمَا كَانَ أَعْجَبَ إِلَيَّ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ایک شخص کو نماز پڑھتے ہوئے دیکھا، اس نے اپنے دونوں قدم ملا رکھا تھا تو انہوں نے کہا: یہ سنت سے چوک گیا، اگر وہ ان دونوں کو ایک دوسرے سے جدا رکھتا تو میرے نزدیک زیادہ اچھا ہوتا۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 894]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف الإسناد) (سند میں ابوعبیدہ اور ان کے والد ابن مسعود رضی اللہ عنہ کے مابین انقطاع ہے)۔»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، انظر الحديث السابق (893) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 327