الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الافتتاح
کتاب: نماز شروع کرنے کے مسائل و احکام
31. بَابُ: اكْتِفَاءِ الْمَأْمُومِ بِقِرَاءَةِ الإِمَامِ
31. باب: امام کی قرأت مقتدی کے لیے کافی ہے۔
حدیث نمبر: 924
أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قال: حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحُبَابِ قال: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قال: حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ قال: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ الْحَضْرَمِيُّ، عَنْ أَبِي الدَّرْدَاءِ سَمِعَهُ يَقُولُ: سُئِلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَفِي كُلِّ صَلَاةٍ قِرَاءَةٌ، قَالَ:" نَعَمْ" قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْأَنْصَارِ: وَجَبَتْ هَذِهِ فَالْتَفَتَ إِلَيَّ وَكُنْتُ أَقْرَبَ الْقَوْمِ مِنْهُ فَقَالَ:" مَا أَرَى الْإِمَامَ إِذَا أَمَّ الْقَوْمَ إِلَّا قَدْ كَفَاهُمْ". قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ: هَذَا عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَأٌ إِنَّمَا هُوَ قَوْلُ أَبِي الدَّرْدَاءِ وَلَمْ يُقْرَأْ هَذَا مَعَ الْكِتَابِ.
ابو الدرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا گیا: کیا ہر نماز میں قرآت ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! (اس پر) انصار کے ایک شخص نے کہا: یہ (قرآت) واجب ہو گئی، تو ابو الدرداء رضی اللہ عنہ میری طرف متوجہ ہوئے اور حال یہ تھا کہ میں ان سے سب سے زیادہ قریب تھا، تو انہوں نے کہا: میں سمجھتا ہوں کہ امام جب لوگوں کی امامت کرے تو (امام کی قرآت) انہیں بھی کافی ہے۔ ابوعبدالرحمٰن (امام نسائی) کہتے ہیں: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرنا غلط ہے، یہ تو صرف ابو الدرداء رضی اللہ عنہ کا قول ہے، اور اسے اس کتاب کے ساتھ انہوں نے نہیں پڑھا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الافتتاح/حدیث: 924]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10959)، مسند احمد 5/197، 6/448 وأخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة 11 (842)، (من طریق أبی ادریس الخولانی إلی قولہ: وجب ھذا) (حسن الإسناد)»

وضاحت: ۱؎: یہ مؤلف کے شاگرد ابوبکر ابن السنی کا قول ہے، یعنی ابن السنی نے مؤلف پر اس کتاب کو پڑھتے وقت یہ حدیث نہیں پڑھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد والموقوف منه فالتفت إلي

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، شاذ وهم زيد بن حباب فى رفعه كما صرح به الدارقطني والبيهقي (2/ 163) والحاكم وغيرهم. والموقوف هو الصواب. انوار الصحيفه، صفحه نمبر 327