الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب التطبيق
کتاب: تطبیق کے احکام و مسائل
81. بَابُ: مَوْضِعِ السُّجُودِ
81. باب: سجدہ میں اعضاء کا وہ حصہ جو زمین پر لگتا ہے۔
حدیث نمبر: 1141
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ لُوَيْنٌ بِالْمِصِّيصَةِ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مَعْمَرٍ، وَالنُّعْمَانُ بْنُ رَاشِدٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَزِيدَ، قال: كُنْتُ جَالِسًا إِلَى أَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، فَحَدَّثَ: أَحَدُهُمَا حَدِيثَ الشَّفَاعَةِ وَالْآخَرُ مُنْصِتٌ قال: فَتَأْتِي الْمَلَائِكَةُ فَتَشْفَعُ وَتَشْفَعُ الرُّسُلُ وَذَكَرَ الصِّرَاطَ قال: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَأَكُونُ أَوَّلَ مَنْ يُجِيزُ فَإِذَا فَرَغَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ مِنَ الْقَضَاءِ بَيْنَ خَلْقِهِ وَأَخْرَجَ مِنَ النَّارِ مَنْ يُرِيدُ أَنْ يُخْرِجَ أَمَرَ اللَّهُ الْمَلَائِكَةَ وَالرُّسُلَ أَنْ تَشْفَعَ فَيُعْرَفُونَ بِعَلَامَاتِهِمْ إِنَّ النَّارَ تَأْكُلُ كُلَّ شَيْءٍ مِنَ ابْنِ آدَمَ إِلَّا مَوْضِعَ السُّجُودِ فَيُصَبُّ عَلَيْهِمْ مِنْ مَاءِ الْجَنَّةِ فَيَنْبُتُونَ كَمَا تَنْبُتُ الْحِبَّةُ فِي حَمِيلِ السَّيْلِ".
عطاء بن یزید کہتے ہیں کہ میں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور ابوسعید کے پاس بیٹھا ہوا تھا، تو ان دونوں میں سے ایک نے شفاعت کی حدیث بیان کی، اور دوسرے خاموش رہے، انہوں نے کہا: فرشتے آئیں گے، شفاعت کریں گے، اور انبیاء و رسل بھی شفاعت کریں گے، نیز انہوں نے پل صراط کا ذکر کیا، اور کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: پل صراط پار کرنے والا سب سے پہلا شخص میں ہوں گا جب اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق کے فیصلوں سے فارغ ہو گا، اور جہنم سے جسے نکالنا چاہے گا نکال لے گا، تو اللہ فرشتوں کو اور رسولوں کو حکم دے گا کہ وہ شفاعت کریں، قابل شفاعت لوگ اپنی نشانیوں سے پہچان لیئے جائیں گے، آگ ابن آدم کی ہر چیز کھا جائے گی سوائے سجدہ کی جگہ کے، پھر ان پر چشمہ حیات کا پانی انڈیلا جائے گا، تو وہ اگنے لگیں گے جیسے سیلاب کے خش و خاشاک میں دانہ اگتا ہے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1141]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 29 1 (806)، الرقاق 52 (6573)، التوحید 24 (7437)، صحیح مسلم/الإیمان 80 (182)، (تحفة الأشراف: 4156، 14213)، مسند احمد 2/275، 293، 533 و 3/94، سنن الدارمی/الرقاق 96 (2859) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: جس طرح سیلاب کے کوڑا کرکٹ میں دانہ اُگ کر جلد ہی ترو تازہ ہو جاتا ہے، اسی طرح یہ لوگ بھی اس پانی کی برکت سے بھلے چنگے ہو جائیں گے، اور آگ کے نشانات مٹ جائیں گے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه