عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سکھایا کہ جب ہم دوسری رکعت میں بیٹھیں تو «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله»”تمام بزرگیاں اللہ تعالیٰ کے لیے ہیں، تمام دعائیں اور صلاتیں اور تمام پاک چیزیں بھی، اے نبی! آپ پر سلامتی ہو، اور اللہ کی رحمت اور اس کی برکتیں نازل ہوں، اور سلامتی ہو ہم پر اور اللہ کے نیک بندوں پر، میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی حقیقی معبود نہیں، اور میں گواہی دیتا ہوں کہ محمد اس کے بندے اور اس کے رسول ہیں“ کہیں۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1163]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 99 (289)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 24 (899) مطولاً، (تحفة الأشراف: 9181)، مسند احمد 1/413، 423، ویأتي عند المؤلف برقم: 1167 (صحیح)»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے تھے کہ ہر دو رکعت (کے بعد قعدہ) میں کیا کہیں، سوائے اس کے کہ ہم اپنے رب کی پاکی بیان کریں، اور اس کی بڑائی اور حمد و ثنا کریں، حالانکہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے خیر کے فواتح اور خواتم سکھا دئیے ہیں (یعنی وہ ساری باتیں سکھا دی ہیں جن میں خیر و بھلائی ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم ہر دو رکعت کے بعد بیٹھو تو کہو: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» تم میں سے ہر ایک کو چاہیئے کہ اسے جو دعا بھی اچھی لگے اختیار کرے، اور اللہ عزوجل سے دعا کرے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1164]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صلاۃ کا تشہد اور حاجت کا تشہد دونوں سکھایا، رہا صلاۃ کا تشہد تو وہ «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ہے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1165]
یحییٰ بن آدم کہتے ہیں کہ میں نے سفیان (سفیان ثوری) کو یہی تشہد فرض اور نفل دونوں میں پڑھتے سنا، اور وہ کہتے تھے کہ ہم سے اسحاق نے بیان کیا انہوں نے ابو احوص سے انہوں نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے، نیز اسے ہم سے منصور اور حماد نے بیان کیا اور ان دونوں نے ابووائل سے روایت کیا اور انہوں نے عبداللہ ابن مسعود سے اور ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1166]
تخریج الحدیث: «حدیث أبو إسحاق عن أبي الأحوص، عن عبداللہ تقدم تخریجہ، أنظر حدیث رقم: 1164، ولکن حدیث منصور وحماد عن أبي وائل عن عبداللہ أخرجہ: صحیح البخاری/الدعوات 17 (6328)، صحیح مسلم/الصلاة 16 (402)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 24 (899م1)، (تحفة الأشراف: 9242، 9296)، مسند احمد 1/413، 439، 440، 464، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1170، 1171، 1278 (صحیح)»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم کچھ نہیں جانتے تھے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”تم ہر جلسہ میں «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» کہو۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1167]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نہیں جانتے تھے کہ جب ہم صلاۃ پڑھیں تو کیا کہیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں جامع کلمات سکھائے، آپ نے ہم سے فرمایا: کہو: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» علقمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابن مسعود رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ وہ ہمیں یہ کلمات اسی طرح سکھاتے تھے جیسے وہ ہمیں قرآن سکھاتے تھے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1168]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے: «السلام على اللہ السلام على جبريل السلام على ميكائيل» تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «السلام على اللہ» نہ کہو کیونکہ اللہ تعالیٰ سراپا سلام ہے بلکہ یوں کہو: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وحده لا شريك له وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1169]
ابن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے تو کہتے: «السلام على اللہ السلام على جبريل السلام على ميكائيل» تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «السلام على اللہ» نہ کہو کیونکہ اللہ تعالیٰ سراپا سلام ہے بلکہ یوں کہو: «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1170]
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تشہد میں «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» کہتے۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1171]
تخریج الحدیث: «حدیث منصور وحماد، عن أبي وائل، عن عبداللہ تقدم تخریجہ انظر حدیث رقم: 1166، ولکن حدیث سلیمان بن مہران، عن الأعمش، عن أبي وائل، عن عبداللہ (صحیح) ٭ابو عبدالرحمن (نسائی) کہتے ہیں: ابو ہاشم غریب ہیں 1؎۔ وضاحت 1؎: یعنی اس روایت میں ان کا ذکر صرف اس سند میں ہے۔»
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں تشہد سکھاتے جیسے ہمیں قرآن کی سورۃ سکھاتے تھے اور میری ہتھیلی آپ کی دونوں ہتھیلیوں کے درمیان ہوتی (آپ فرماتے: کہو) «التحيات لله والصلوات والطيبات السلام عليك أيها النبي ورحمة اللہ وبركاته السلام علينا وعلى عباد اللہ الصالحين أشهد أن لا إله إلا اللہ وأشهد أن محمدا عبده ورسوله» ۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1172]