الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
88. بَابُ: نَوْعٌ آخَرُ مِنَ الذِّكْرِ وَالدُّعَاءِ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
88. باب: سلام پھیرنے کے بعد کی ایک اور دعا و ذکر کا بیان۔
حدیث نمبر: 1346
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا قُدَامَةُ، عَنْ جَسْرَةَ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا , قَالَتْ: دَخَلَتْ عَلَيَّ امْرَأَةٌ مِنَ الْيَهُودِ , فَقَالَتْ: إِنَّ عَذَابَ الْقَبْرِ مِنَ الْبَوْلِ , فَقُلْتُ: كَذَبْتِ , فَقَالَتْ: بَلَى , إِنَّا لَنَقْرِضُ مِنْهُ الْجِلْدَ وَالثَّوْبَ , فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الصَّلَاةِ وَقَدِ ارْتَفَعَتْ أَصْوَاتُنَا , فَقَالَ:" مَا هَذَا" , فَأَخْبَرْتُهُ بِمَا قَالَتْ , فَقَالَ:" صَدَقَتْ , فَمَا صَلَّى بَعْدَ يَوْمِئِذٍ صَلَاةً إِلَّا قَالَ: فِي دُبُرِ الصَّلَاةِ رَبَّ جِبْرِيلَ وَمِيكَائِيلَ وَإِسْرَافِيلَ أَعِذْنِي مِنْ حَرِّ النَّارِ وَعَذَابِ الْقَبْرِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک یہودی عورت میرے پاس آئی اور کہنے لگی: پیشاب سے نہ بچنے پر قبر میں عذاب ہوتا ہے تو میں نے کہا: تو جھوٹی ہے، تو اس نے کہا: سچ ہے ایسا ہی ہے، ہم کھال یا کپڑے کو پیشاب لگ جانے پر کاٹ ڈالتے ہیں، اتنے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز کے لیے باہر تشریف لائے، ہماری آواز بلند ہو گئی تھی، آپ نے پوچھا: کیا ماجرا ہے؟ میں نے آپ کو جو اس نے کہا تھا بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ سچ کہہ رہی ہے، چنانچہ اس دن کے بعد سے آپ جو بھی نماز پڑھتے تو نماز کے بعد یہ کلمات ضرور کہتے: «رب جبريل وميكائيل وإسرافيل أعذني من حر النار وعذاب القبر» اے جبرائیل وم یکائیل اور اسرافیل کے رب! مجھے جہنم کی آگ کی تپش، اور قبر کے عذاب سے بچا۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1346]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 17829)، وأخرجہ المؤلف فی عمل الیوم واللیلة 54 (138)، مسند احمد 6/16 (صحیح) (’’جسرة بنت دجاجہ‘‘ اور قدامہ کی وجہ سے یہ سند ضعیف ہے، یہ لین الحدیث ہیں، لیکن صحیحین میں اس روایت کی اصل سند سے موجود ہے، دیکھئے: صحیح البخاری/الکسوف 7 (1372)، الجنائز 86 (1372)، الدعوات 237 (6366)، صحیح مسلم/المساجد 24 (584) نیز اس کو رقم (5522) کی حدیث ابوہریرہ سے بھی تقویت مل رہی ہے، بنابریں یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے۔»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن