الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب السهو
کتاب: نماز میں سہو کے احکام و مسائل
99. بَابُ: قُعُودِ الإِمَامِ فِي مُصَلاَّهُ بَعْدَ التَّسْلِيمِ
99. باب: سلام کے بعد امام کا اپنے مصلی پر بیٹھے رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1358
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قَالَ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ قَعَدَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر سے فارغ ہو جاتے تو آپ اپنے مصلیٰ ہی پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1358]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 52 (670)، سنن الترمذی/الصلاة 295 (585)، (تحفة الأشراف: 2168)، مسند احمد 5/91، 97، 100 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح

حدیث نمبر: 1359
أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ , وَذَكَرَ آخَرَ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ، قَالَ: قُلْتُ لِجَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ: كُنْتَ تُجَالِسُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: نَعَمْ , كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" إِذَا صَلَّى الْفَجْرَ جَلَسَ فِي مُصَلَّاهُ حَتَّى تَطْلُعَ الشَّمْسُ , فَيَتَحَدَّثُ أَصْحَابُهُ يَذْكُرُونَ حَدِيثَ الْجَاهِلِيَّةِ , وَيُنْشِدُونَ الشِّعْرَ , وَيَضْحَكُونَ وَيَتَبَسَّمُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
سماک بن حرب کہتے ہیں کہ میں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیٹھا کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں (پھر انہوں نے بیان کیا) کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب نماز فجر پڑھ لیتے تو اپنی نماز کی جگہ پر بیٹھے رہتے یہاں تک کہ سورج نکل آتا، پھر آپ کے صحابہ آپ سے میں بات چیت کرتے، جاہلیت کے دور کا ذکر کرتے، اور اشعار پڑھتے، اور ہنستے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مسکراتے۔ [سنن نسائي/كتاب السهو/حدیث: 1359]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساجد 52 (670)، الفضائل 17 (2322) مختصراً، سنن ابی داود/الصلاة 301 (1294)، (تحفة الأشراف: 2155)، مسند احمد 5/91 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم