الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
5. بَابُ: إِكْثَارِ الصَّلاَةِ عَلَى النَّبِيِّ صلى الله عليه وسلم يَوْمَ الْجُمُعَةِ
5. باب: جمعہ کے دن نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم پر کثرت سے درود بھیجنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1375
أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَيْنٌ الْجُعْفِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ بْنِ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي الْأَشْعَثِ الصَّنْعَانِيِّ، عَنْ أَوْسِ بْنِ أَوْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ مِنْ أَفْضَلِ أَيَّامِكُمْ يَوْمَ الْجُمُعَةِ فِيهِ خُلِقَ آدَمُ عَلَيْهِ السَّلَام , وَفِيهِ قُبِضَ , وَفِيهِ النَّفْخَةُ , وَفِيهِ الصَّعْقَةُ , فَأَكْثِرُوا عَلَيَّ مِنَ الصَّلَاةِ , فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ مَعْرُوضَةٌ عَلَيَّ" , قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَكَيْفَ تُعْرَضُ صَلَاتُنَا عَلَيْكَ وَقَدْ أَرَمْتَ أَيْ يَقُولُونَ قَدْ بَلِيتَ؟ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ حَرَّمَ عَلَى الْأَرْضِ أَنْ تَأْكُلَ أَجْسَادَ الْأَنْبِيَاءِ عَلَيْهِمُ السَّلَام".
اوس بن اوس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے دنوں میں سب سے افضل (بہترین) جمعہ کا دن ہے، اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی میں ان کی روح قبض کی گئی، اور اسی دن صور پھونکا جائے گا، اور اسی دن بیہوشی طاری ہو گی، لہٰذا تم مجھ پر زیادہ سے زیادہ صلاۃ (درود و رحمت) بھیجو کیونکہ تمہاری صلاۃ (درود و رحمت) مجھ پر پیش کیے جائیں گے ۱؎ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہماری صلاۃ (درود و رحمت) آپ پر کس طرح پیش کی جائیں گی حالانکہ آپ ریزہ ریزہ ہو چکے ہوں گے یعنی وہ کہنا چاہ رہے تھے، کہ آپ بوسیدہ ہو چکے ہوں گے، آپ نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے زمین پر حرام کر دیا ہے کہ وہ انبیاء علیہم السلام کے جسم کو کھائے۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1375]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 207 (1047)، 361 (1531)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 79 (1085)، الجنائز 65 (1636)، (تحفة الأشراف: 1736)، مسند احمد 4/8 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: تمہارے درود مجھ پر پیش کیے جائیں گے، سے معلوم ہوتا ہے کہ آپ براہ راست کسی کا درود نہیں سنتے نہ قریب سے نہ بعید سے، قریب سے سننے کی ایک روایت مشہور ہے لیکن وہ صحیح نہیں، صحیح یہی ہے کہ آپ خود کسی کا درود نہیں سنتے فرشتے ہی آپ کا درود پہنچاتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف، إسناده ضعيف، ابو داود (1531،1047) ابن ماجه (1636،1085) انوار الصحيفه، صفحه نمبر 332