الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الجمعة
کتاب: جمعہ کے فضائل و مسائل
27. بَابُ: مُخَاطَبَةِ الإِمَامِ رَعِيَّتَهُ وَهُوَ عَلَى الْمِنْبَرِ
27. باب: امام (حاکم) کے خطبہ جمعہ میں منبر پر رعایا سے مخاطب ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1410
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: بَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ يَوْمَ الْجُمُعَةِ إِذْ جَاءَ رَجُلٌ , فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" صَلَّيْتَ" , قَالَ: لَا، قَالَ:" قُمْ فَارْكَعْ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ جمعہ کے دن نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران ایک آدمی آیا ۱؎ (اور بیٹھ گیا) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تم نے سنت پڑھ لی؟، اس نے کہا: نہیں، آپ نے فرمایا: کھڑے ہو جاؤ اور (سنت) پڑھو۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1410]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجمعة 32 (930)، صحیح مسلم/الجمعة 14 (875)، سنن ابی داود/الصلاة 237 (1115)، سنن الترمذی/الصلاة 250 (510)، (تحفة الأشراف: 2511) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یہ سلیک غطفانی تھے جیسا کہ ابوداؤد کی حدیث میں اس کی صراحت موجود ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 1411
أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى إِسْرَائِيلُ بْنُ مُوسَى، قال: سَمِعْتُ الْحَسَنَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا بَكْرَةَ، يَقُولُ: لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ وَالْحَسَنُ مَعَهُ، وَهُوَ يُقْبِلُ عَلَى النَّاسِ مَرَّةً وَعَلَيْهِ مَرَّةً , وَيَقُولُ:" إِنَّ ابْنِي هَذَا سَيِّدٌ، وَلَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يُصْلِحَ بِهِ بَيْنَ فِئَتَيْنِ مِنَ الْمُسْلِمِينَ عَظِيمَتَيْنِ".
ابوبکرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو منبر پر دیکھا، حسن رضی اللہ عنہ آپ کے ساتھ تھے، آپ کبھی لوگوں کی طرف متوجہ ہوتے، تو کبھی ان کی طرف، اور آپ فرما رہے تھے: میرا یہ بچہ سردار ہے، اور شاید اللہ تعالیٰ اس کے ذریعہ سے مسلمانوں کے دو بڑے گروہوں میں صلح کرا دے ۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجمعة/حدیث: 1411]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلح 9 (2704)، المناقب 25 (3629)، فضائل الصحابة 22 (3746)، الفتن 20 (7109)، سنن ابی داود/السنة 13 (4662)، سنن الترمذی/المناقب 31 (3773)، (تحفة الأشراف: 11658)، مسند احمد 5/37، 44، 49، 51 (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: الحمدللہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ پیش گوئی سچ ثابت ہوئی اور امت مسلمہ کے دو گروہ باہم متفق ہو گئے ہوا یہ کہ حسن رضی اللہ عنہ نے خلافت سے دستبرداری فرمائی اور ساری امت معاویہ رضی اللہ عنہ کی امارت پر متفق ہو گئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري