الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن نسائي کل احادیث (5761)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن نسائي
كتاب الجنائز
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
34. بَابُ: غَسْلِ الْمَيِّتِ أَكْثَرَ مِنْ سَبْعَةٍ
34. باب: میت کو سات بار سے زیادہ غسل دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1888
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: تُوُفِّيَتْ إِحْدَى بَنَاتِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ إِلَيْنَا، فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ بِمَاءٍ وَسِدْرٍ , وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَلْقَى إِلَيْنَا حِقْوَهُ وَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ" ‏.
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی کی وفات ہو گئی، تو آپ نے ہمیں بلوایا (اور) فرمایا: اسے پانی اور بیر (کے پتوں) سے تین یا پانچ بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر مناسب سمجھو، اور آخری بار کچھ کافور یا کافور کی کچھ (مقدار) ملا لینا، اور جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے خبر کرو۔ تو جب ہم فارغ ہوئے تو ہم نے آپ کو خبر کی، آپ نے ہماری طرف اپنا تہبند پھینکا اور فرمایا: اسے (اس کے جسم سے) لپیٹ دو۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1888]
تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1882 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن

حدیث نمبر: 1889
أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ حَفْصَةَ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ نَحْوَهُ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ:" ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ ذَلِكِ".
اس سند سے بھی ام عطیہ رضی اللہ عنہا سے اسی جیسی حدیث مروی ہے، مگر (اس میں یہ الفاظ ہیں) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: انہیں تین بار یا پانچ بار یا سات بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر اس کی ضرورت سمجھو۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1889]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 9 (1254)، 13 (1258)، صحیح مسلم/الجنائز 12 (939)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 8 (1459)، (تحفة الأشراف: 18115) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه

حدیث نمبر: 1890
أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ مَسْعُودٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ، عَنْ سَلَمَةَ بْنِ عَلْقَمَةَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ بَعْضِ إِخْوَتِهِ، عَنْ أُمِّ عَطِيَّةَ، قَالَتْ: تُوُفِّيَتِ ابْنَةٌ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَمَرَنَا بِغَسْلِهَا، فَقَالَ:" اغْسِلْنَهَا ثَلَاثًا أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا أَوْ أَكْثَرَ مِنْ ذَلِكِ إِنْ رَأَيْتُنَّ" , قَالَتْ: قُلْتُ: وِتْرًا، قَالَ:" نَعَمْ، وَاجْعَلْنَ فِي الْآخِرَةِ كَافُورًا أَوْ شَيْئًا مِنْ كَافُورٍ، فَإِذَا فَرَغْتُنَّ فَآذِنَّنِي، فَلَمَّا فَرَغْنَا آذَنَّاهُ، فَأَعْطَانَا حِقْوَهُ , وَقَالَ: أَشْعِرْنَهَا إِيَّاهُ".
ام عطیہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک بیٹی کی وفات ہو گئی، تو آپ نے مجھے انہیں نہلانے کا حکم دیا اور فرمایا: تین بار، یا پانچ بار، یا سات بار غسل دو، یا اس سے زیادہ اگر ضرورت سمجھو، تو میں نے کہا: طاق بار؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، اور آخری مرتبہ کچھ کافور یا کافور کی کچھ مقدار ملا لو، (اور) جب فارغ ہو جاؤ تو مجھے باخبر کرنا، چنانچہ جب ہم فارغ ہوئے، ہم نے آپ کو خبر کی تو آپ نے ہمیں اپنا تہبند دیا، اور فرمایا: اسے (اس کے جسم سے) لپیٹ دو۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1890]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 18143) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح