ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مردوں کو برا بھلا نہ کہو کیونکہ انہوں نے جو کچھ آگے بھیجا تھا، اس تک پہنچ چکے ہیں“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1938]
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردے (کے ساتھ) تین چیزیں (قبرستان تک) جاتی ہیں: اس کے گھر والے، اس کا مال، اور اس کا عمل، (پھر) دو چیزیں یعنی اس کے گھر والے اور اس کا مال لوٹ آتے ہیں، اور ایک باقی رہ جاتا ہے اور وہ اس کا عمل ہے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1939]
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن کے مومن پر چھ حقوق ہیں: جب بیمار ہو تو وہ اس کی عیادت کرے، جب مر جائے تو اس کے جنازے میں شریک رہے، جب دعوت کرے تو اسے قبول کرے، جب وہ اس سے ملے تو اسے سلام کرے، جب چھینکے اور «الحمد للہ» کہے تو جواب میں «یرحمک اللہ» کہے، اور اس کی خیر خواہی کرے خواہ اس کے پیٹھ پیچھے ہو یا سامنے“۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1940]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الأدب 1 (2737)، (تحفة الأشراف: 13066)، مسند احمد 2/321، 372، 412، 540 (صحیح) و ورد عندخ و م بلفظ ’’خمس‘‘أی بعدم ذکر ’’وینصح لہ إذا۔۔۔ الخ‘‘ راجع خ /الجنائز 2 (1240)، صحیح مسلم/السلام 3 (2162)»