الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طہارت کے احکام و مسائل
109. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْوُضُوءِ مِنَ الْمَوْطَإِ
109. باب: گندی جگہوں پر سے ننگے پاؤں گزرنے سے پاؤں دھونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 143
حَدَّثَنَا أَبُو رَجَاءٍ قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، قَالَتْ: قُلْتُ لِأُمِّ سَلَمَةَ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُطِيلُ ذَيْلِي وَأَمْشِي فِي الْمَكَانِ الْقَذِرِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نَتَوَضَّأُ مِنَ الْمَوْطَإِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهُوَ قَوْلُ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ، قَالُوا: إِذَا وَطِيءَ الرَّجُلُ عَلَى الْمَكَانِ الْقَذِرِ، أَنَّهُ لَا يَجِبُ عَلَيْهِ غَسْلُ الْقَدَمِ، إِلَّا أَنْ يَكُونَ رَطْبًا فَيَغْسِلَ مَا أَصَابَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَرَوَى عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِهُودِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَهُوَ وَهَمٌ، وَلَيْسَ لِعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ابْنٌ يُقَالَ لَهُ: هُودٌ، وَإِنَّمَا هُوَ: عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَهَذَا الصَّحِيحُ.
عبدالرحمٰن بن عوف رضی الله عنہ کی ایک ام ولد سے روایت ہے کہ میں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے کہا: میں لمبا دامن رکھنے والی عورت ہوں اور میرا گندی جگہوں پر بھی چلنا ہوتا ہے، (تو میں کیا کروں؟) انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اس کے بعد کی (پاک) زمین اسے پاک کر دیتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے کہ ہم رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم کے ساتھ گندی جگہوں پر سے گزرنے کے بعد پاؤں نہیں دھوتے تھے،
۲- اہل علم میں سے بہت سے لوگوں کا یہی قول ہے کہ جب آدمی کسی گندے راستے سے ہو کر آئے تو اسے پاؤں دھونے ضروری نہیں سوائے اس کے کہ گندگی گیلی ہو تو ایسی صورت میں جو کچھ لگا ہے اسے دھو لے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطهارة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 143]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة40 (383)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 79 (531)، (تحفة الأشراف: 18296)، موطا امام مالک/الطہارة 4 (16)، مسند احمد (6/290، 316)، سنن الدارمی/الطہارة 63 (769) (صحیح) (سند میں ام ولد عبدالرحمن یا ام ولد ابراہیم بن عبدالرحمن مبہم ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (531)