الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
128. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ وَإِنْشَادِ الضَّالَّةِ وَالشِّعْرِ فِي الْمَسْجِدِ
128. باب: مسجد میں خرید و فروخت کرنے، کھوئی ہوئی چیز کا اعلان کرنے اور شعر پڑھنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 322
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ: " نَهَى عَنْ تَنَاشُدِ الْأَشْعَارِ فِي الْمَسْجِدِ، وَعَنِ الْبَيْعِ وَالِاشْتِرَاءِ فِيهِ، وَأَنْ يَتَحَلَّقَ النَّاسُ فِيهِ يَوْمَ الْجُمُعَةِ قَبْلَ الصَّلَاةِ "قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ بُرَيْدَةَ , وَجَابِرٍ , وَأَنَسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَعَمْرُو بْنُ شُعَيْبٍ هُوَ: ابْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: رَأَيْتُ أَحْمَدَ , وَإِسْحَاق، وَذَكَرَ غَيْرَهُمَا يَحْتَجُّونَ بِحَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَقَدْ سَمِعَ شُعَيْبُ بْنُ مُحَمَّدٍ مِنْ جَدِّهِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍوَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَمَنْ تَكَلَّمَ فِي حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ إِنَّمَا ضَعَّفَهُ، لِأَنَّهُ يُحَدِّثُ عَنْ صَحِيفَةِ جَدِّهِ كَأَنَّهُمْ رَأَوْا أَنَّهُ لَمْ يَسْمَعْ هَذِهِ الْأَحَادِيثَ مِنْ جَدِّهِ، قَالَ عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ: وَذُكِرَ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّهُ قَالَ: حَدِيثُ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عِنْدَنَا وَاهٍ، وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الْبَيْعَ وَالشِّرَاءَ فِي الْمَسْجِدِ، وَبِهِ يَقُولُ: أَحْمَدُ , وَإِسْحَاق، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنَ التَّابِعِينَ رُخْصَةٌ فِي الْبَيْعِ وَالشِّرَاءِ فِي الْمَسْجِدِ، وَقَدْ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَيْرِ حَدِيثٍ رُخْصَةٌ فِي إِنْشَادِ الشِّعْرِ فِي الْمَسْجِدِ.
عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں اشعار پڑھنے، خرید و فروخت کرنے، اور جمعہ کے دن نماز (جمعہ) سے پہلے حلقہ باندھ کر بیٹھنے سے منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی الله عنہما کی حدیث حسن ہے،
۲- عمرو کے باپ شعیب: محمد بن عبداللہ بن عمرو بن العاص کے بیٹے ہیں ۱؎، محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ میں نے احمد اور اسحاق بن راہویہ کو (اور ان دونوں کے علاوہ انہوں نے کچھ اور لوگوں کا ذکر کیا ہے) دیکھا کہ یہ لوگ عمرو بن شعیب کی حدیث سے استدلال کرتے تھے، محمد بن اسماعیل کہتے ہیں کہ شعیب بن محمد نے اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی الله عنہما سے سنا ہے،
۳ - جن لوگوں نے عمرو بن شعیب کی حدیث میں کلام کرنے والوں نے انہیں صرف اس لیے ضعیف قرار دیا ہے کہ وہ اپنے دادا (عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما) کے صحیفے (صحیفہ الصادقہ) سے روایت کرتے ہیں، گویا ان لوگوں کا خیال ہے کہ یہ احادیث انہوں نے اپنے دادا سے نہیں سنی ہیں ۲؎ علی بن عبداللہ (ابن المدینی) کہتے ہیں کہ یحییٰ بن سعید (قطان) سے منقول ہے کہ انہوں نے کہا: عمرو بن شعیب کی حدیث ہمارے نزدیک ضعیف ہے،
۴- اس باب میں بریدہ، جابر اور انس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۵- اہل علم میں سے کچھ لوگوں نے مسجد میں خرید و فروخت کو مکروہ قرار دیا ہے، یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کہتے ہیں ۳؎،
۶- اور تابعین میں سے بعض اہل علم سے مسجد میں خرید و فروخت کرنے کی رخصت مروی ہے،
۷- نیز نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیثوں میں مسجد میں شعر پڑھنے کی رخصت مروی ہے ۴؎۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 322]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 220 (1079)، سنن النسائی/المساجد 23 (714)، سنن ابن ماجہ/المساجد 5 (749)، (تحفة الأشراف: 8796)، مسند احمد (2/179) (حسن) (یہ سند حسن ہے، لیکن شواہد سے یہ حدیث صحیح ہے)»

وضاحت: ۱؎: اس طرح شعیب کے والد محمد بن عبداللہ ہوئے جو عمرو کے دادا ہیں، اور شعیب کے دادا عبداللہ بن عمرو بن العاص ہوئے۔
۲؎: صحیح قول یہ ہے کہ شعیب بن محمد کا سماع اپنے دادا عبداللہ بن عمرو بن عاص سے ثابت ہے، اور «عن عمرو بن شعیب عن أبیہ عن جدہ» کے طریق سے جو احادیث آئی ہیں وہ صحیح اور مطلقاً حجت ہیں، بشرطیکہ ان تک جو سند پہنچتی ہو وہ صحیح ہو۔
۳؎: یہی جمہور کا قول ہے اور یہی حق ہے اور جن لوگوں نے اس کی رخصت دی ہے ان کا قول کسی صحیح دلیل پر مبنی نہیں بلکہ صحیح احادیث اس کی تردید کرتی ہیں۔
۴؎: مسجد میں شعر پڑھنے کی رخصت سے متعلق بہت سی احادیث وارد ہیں، ان دونوں قسم کی روایتوں میں دو طرح سے تطبیق دی جاتی ہے: ایک تو یہ کہ ممانعت والی روایت کو نہی تنزیہی پر یعنی مسجد میں نہ پڑھنا بہتر ہے، اور رخصت والی روایتوں کو بیان جواز پر محمول کیا جائے، دوسرے یہ کہ مسجد میں فحش اور مخرب اخلاق اشعار پڑھنا ممنوع ہے، رہے ایسے اشعار جو توحید، اتباع سنت اور اصلاح معاشرہ وغیرہ اصلاحی مضامین پر مشتمل ہوں تو ان کے پڑھنے میں شرعاً کوئی حرج نہیں۔ حسان بن ثابت رضی الله عنہ سے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پڑھوایا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (749)