الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصلاة
کتاب: نماز کے احکام و مسائل
135. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْحَصِيرِ
135. باب: چٹائی پر نماز پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 332
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ جَابِرٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى عَلَى حَصِيرٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ , وَالْمُغِيرَةِ بْنِ شُعْبَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ أَبِي سَعِيدٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، إِلَّا أَنَّ قَوْمًا مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ اخْتَارُوا الصَّلَاةَ عَلَى الْأَرْضِ اسْتِحْبَابًا، وَأَبُو سُفْيَانَ اسْمُهُ: طَلْحَةُ بْنُ نَافِعٍ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے چٹائی پر نماز پڑھی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابو سعید خدری رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں انس اور مغیرہ بن شعبہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اکثر اہل علم کا عمل اسی پر ہے، البتہ اہل علم کی ایک جماعت نے زمین پر نماز پڑھنے کو استحباباً پسند کیا ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصلاة/حدیث: 332]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 52 (519)، والصلاة 48 (661)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 63 (1029)، (تحفة الأشراف: 3982)، مسند احمد (3/10، 52، 59) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں «حصیر» اور اوپر والی میں «خمرہ» کا لفظ آیا ہے، فرق یہ ہے کہ «خمرہ» چھوٹی ہوتی ہے اس پر ایک آدمی ہی نماز پڑھ سکتا ہے اور حصیر بڑی اور لمبی ہوتی ہے جس پر ایک سے زیادہ آدمی نماز پڑھ سکتے ہیں، دونوں ہی کھجور کے پتوں سے بنی جاتی تھیں، اور اس زمانہ میں ٹاٹ، پلاسٹک، اون اور کاٹن سے مختلف سائز کے مصلے تیار ہوتے ہیں، عمدہ اور نفیس قالین بھی بنائے جاتے ہیں، جو مساجد اور گھروں میں استعمال ہوتے ہیں۔ مذکور بالا حدیث میں ان کے جواز کی دلیل پائی جاتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1029)