الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
أبواب السهو
کتاب: نماز میں سہو و نسیان سے متعلق احکام و مسائل
213. باب مَا جَاءَ فِي وَصْفِ صَلاَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ
213. باب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کی تہجد کی کیفیت کا بیان۔
حدیث نمبر: 439
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّهُ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ: كَيْفَ كَانَتْ صَلَاةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِاللَّيْلِ فِي رَمَضَانَ؟ فَقَالَتْ: مَا كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَزِيدُ فِي رَمَضَانَ وَلَا فِي غَيْرِهِ عَلَى إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي أَرْبَعًا فَلَا تَسْأَلْ عَنْ حُسْنِهِنَّ وَطُولِهِنَّ، ثُمَّ يُصَلِّي ثَلَاثًا " فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَتَنَامُ قَبْلَ أَنْ تُوتِرَ؟ فَقَالَ: " يَا عَائِشَةُ إِنَّ عَيْنَيَّ تَنَامَانِ وَلَا يَنَامُ قَلْبِي ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوسلمہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے پوچھا: رمضان میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز تہجد کیسی ہوتی تھی؟ کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تہجد رمضان میں اور غیر رمضان گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے ۱؎، آپ (دو دو کر کے) چار رکعتیں اس حسن خوبی سے ادا فرماتے کہ ان کے حسن اور طوالت کو نہ پوچھو، پھر مزید چار رکعتیں (دو، دو کر کے) پڑھتے، ان کے حسن اور طوالت کو بھی نہ پوچھو ۲؎، پھر تین رکعتیں پڑھتے۔ ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا آپ وتر پڑھنے سے پہلے سو جاتے ہیں؟ فرمایا: عائشہ! میری آنکھیں سوتی ہیں، دل نہیں سوتا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے ۳؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 439]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/التھجد 16 (1147)، والتراویح 1 (2013)، والمناقب 24 (3569)، صحیح مسلم/المسافر 17 (738)، سنن ابی داود/ الصلاة 316 (1341)، سنن الترمذی/الصلاة 209 (439)، سنن النسائی/قیام اللیل 36 (1698)، موطا امام مالک/ صلاة اللیل 2 (9)، مسند احمد (6/36، 73، 104) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: اس سے یہی ثابت ہوتا ہے کہ نماز تراویح گیارہ رکعت ہے، اور تہجد اور تراویح دونوں ایک ہی چیز ہے۔
۲؎: یہاں «نہی» ممانعت مقصود نہیں ہے بلکہ مقصود نماز کی تعریف کرنا ہے۔
۳؎: دل نہیں سوتا کا مطلب ہے کہ آپ کا وضو نہیں ٹوٹتا تھا، کیونکہ دل بیدار رہتا تھا، یہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خصائص میں سے ہے، اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جس شخص کو رات کے آخری حصہ میں اپنے اٹھ جانے کا یقین ہو اسے چاہیئے کہ وتر عشاء کے ساتھ نہ پڑھے، تہجد کے آخر میں پڑھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح صلاة التراويح، صحيح أبي داود (1212)

حدیث نمبر: 440
حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ " يُصَلِّي مِنَ اللَّيْلِ إِحْدَى عَشْرَةَ رَكْعَةً، يُوتِرُ مِنْهَا بِوَاحِدَةٍ، فَإِذَا فَرَغَ مِنْهَا اضْطَجَعَ عَلَى شِقِّهِ الْأَيْمَنِ "
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رات کو گیارہ رکعتیں پڑھتے تھے ان میں سے ایک رکعت وتر ہوتی۔ تو جب آپ اس سے فارغ ہو جاتے تو اپنے دائیں کروٹ لیٹتے ۱؎۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 440]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 17 (736)، سنن ابی داود/ الصلاة 316 (1335)، سنن النسائی/قیام اللیل 35 (1697)، و44 (1727)، (تحفة الأشراف: 16593)، موطا امام مالک/ صلاة اللیل 2 (8)، مسند احمد (6/35، 82) (صحیح) (اضطجاع کا ذکر صحیح نہیں ہے، صحیحین میں آیا ہے کہ اضطجاع فجر کی سنت کے بعد ہے)»

وضاحت: ۱؎: اضطجاع کے ثبوت کی صورت میں تہجد سے فراغت کے بعد داہنے کروٹ لیٹنے کی جو بات اس روایت میں ہے یہ کبھی کبھار کی بات ہے، ورنہ آپ کی زیادہ تر عادت مبارکہ فجر کی سنتوں کے بعد لیٹنے کی تھی، اسی معنی میں ایک قولی روایت بھی ہے جو اس کی تائید کرتی ہے (دیکھئیے حدیث رقم ۴۲۰)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح إلا الاضطجاع فإنه شاذ، والمحفوظ أنه بعد سنة الفجر، صحيح أبي داود (1206)

قال الشيخ زبير على زئي: 0(440) إسناده ضعيف ¤ ابن شھاب الزھري مدلس و عنعن (د 145) وأخرجه مسلم (736/121) بلفظ آخر وھو صحيح وانظر الحديث الآتي (الآصل :441) وعنده الإضطجاع بعد الركعتين وھو الصواب

حدیث نمبر: 441
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ نَحْوَهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
اس سند سے بھی ابن شہاب سے اسی طرح مروی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/أبواب السهو/حدیث: 441]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»