ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جب تم نے اپنے مال کی زکاۃ ادا کر دی تو جو تمہارے ذمہ فریضہ تھا اسے تم نے ادا کر دیا
۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے دوسری اور سندوں سے بھی مروی ہے کہ آپ نے زکاۃ کا ذکر کیا، تو ایک شخص نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میرے اوپر اس کے علاوہ بھی کچھ ہے؟ آپ نے فرمایا:
”نہیں سوائے اس کے کہ تم بطور نفل کچھ دو
“ (یہ حدیث آگے آ رہی ہے)۔
[سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 618]
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگوں کی خواہش ہوتی تھی کہ کوئی عقلمند اعرابی
(دیہاتی) آئے اور نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے مسئلہ پوچھے اور ہم آپ کے پاس ہوں
۱؎ ہم آپ کے پاس تھے کہ اسی دوران آپ کے پاس ایک اعرابی آیا
۲؎ اور آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے دو زانو ہو کر بیٹھ گیا۔ اور پوچھا: اے محمد! آپ کا قاصد ہمارے پاس آیا اور اس نے ہمیں بتایا کہ آپ کہتے ہیں کہ آپ کو اللہ نے رسول بنا کر بھیجا ہے
(کیا یہ صحیح ہے؟)۔ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہاں، یہ صحیح ہے
“، اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آسمان بلند کیا، زمین اور پہاڑ نصب کئے۔ کیا اللہ نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے؟ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہاں
“، اس نے کہا: آپ کا قاصد ہم سے کہتا ہے کہ آپ فرماتے ہیں: ہم پر دن اور رات میں پانچ صلاۃ فرض ہیں
(کیا ایسا ہے؟)، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہاں
“، اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی، جس نے آپ کو رسول بنایا ہے! کیا آپ کو اللہ نے اس کا حکم دیا ہے؟ آپ نے فرمایا:
”ہاں
“، اس نے کہا: آپ کا قاصد کہتا ہے کہ آپ فرماتے ہیں: ہم پر سال میں ایک ماہ کے صیام فرض ہیں
(کیا یہ صحیح ہے؟)، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہاں وہ
(سچ کہہ رہا ہے)“ اعرابی نے مزید کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہاں
(دیا ہے)“، اس نے کہا: آپ کا قاصد کہتا ہے کہ آپ فرماتے ہیں: ہم پر ہمارے مالوں میں زکاۃ واجب ہے
(کیا یہ صحیح ہے؟)، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہاں
(اس نے سچ کہا)“۔ اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی، جس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے، کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہاں،
“ (دیا ہے) اس نے کہا: آپ کا قاصد کہتا ہے کہ آپ فرماتے ہیں: ہم میں سے ہر اس شخص پر بیت اللہ کا حج فرض ہے جو وہاں تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو
(کیا یہ سچ ہے؟)، نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہاں،
(حج فرض ہے)“ اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو رسول بنا کر بھیجا ہے، کیا اللہ نے آپ کو اس کا حکم دیا ہے؟ نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”ہاں
(دیا ہے)“ تو اس نے کہا: قسم ہے اس ذات کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ مبعوث فرمایا: میں ان میں سے کوئی چیز نہیں چھوڑوں گا اور نہ میں اس میں کسی چیز کا اضافہ کروں گا
۳؎، پھر یہ کہہ کر وہ واپس چل دیا تب نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”اگر اعرابی نے سچ کہا ہے تو وہ جنت میں داخل ہو گا
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، اور اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی یہ حدیث انس رضی الله عنہ نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو سنا: وہ کہہ رہے تھے کہ بعض اہل علم فرماتے ہیں: اس حدیث سے یہ بات نکلتی ہے کہ شاگرد کا استاذ کو پڑھ کر سنانا استاذ سے سننے ہی کی طرح ہے
۴؎ انہوں نے استدلال اس طرح سے کیا ہے کہ اعرابی نے نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم کو معلومات پیش کیں تو نبی اکرم
صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی تصدیق فرمائی۔
[سنن ترمذي/كتاب الزكاة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 619]