الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
22. باب مَا جَاءَ فِي الْحِجَامَةِ لِلْمُحْرِمِ
22. باب: محرم کے پچھنا لگوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 839
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ طَاوُسٍ، وَعَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " احْتَجَمَ وَهُوَ مُحْرِمٌ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ ابْنِ بُحَيْنَةَ، وَجَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَخَّصَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي الْحِجَامَةِ لِلْمُحْرِمِ، قَالُوا: لَا يَحْلِقُ شَعْرًا، وقَالَ مَالِكٌ: لَا يَحْتَجِمُ الْمُحْرِمُ إِلَّا مِنْ ضَرُورَةٍ، وقَالَ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ، وَالشَّافِعِيُّ: لَا بَأْسَ أَنْ يَحْتَجِمَ الْمُحْرِمُ وَلَا يَنْزِعُ شَعَرًا.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پچھنا لگوایا اور آپ محرم تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس ۲؎، عبداللہ بن بحینہ ۳؎ اور جابر رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کی ایک جماعت نے محرم کو پچھنا لگوانے کی اجازت دی ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ وہ بال نہیں منڈائے گا،
۴- مالک کہتے ہیں کہ محرم پچھنا نہیں لگوا سکتا، الا یہ کہ ضروری ہو،
۵- سفیان ثوری اور شافعی کہتے ہیں: محرم کے پچھنا لگوانے میں کوئی حرج نہیں لیکن وہ بال نہیں اتار سکتا۔ [سنن ترمذي/كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 839]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/جزاء الصید 11 (1835)، والصوم 32 (1938)، والطب 12 (5695)، و15 (5700)، صحیح مسلم/الحج 11 (1203)، سنن ابی داود/ المناسک 36 (1835)، سنن النسائی/الحج 92 (2848)، مسند احمد (1/221، 292، 372)، (تحفة الأشراف: 5737، 5939)، وأخرجہ کل من: سنن ابن ماجہ/المناسک 87 (3081)، مسند احمد (1/215، 222، 236، 248، 249، 283، 286، 315، 346، 351، 372)، سنن الدارمی/ الحج 20 (1860) من غیر ہذا الطریق وبتصرف یسیر فی السیاق (صحیح)»

وضاحت: ۱؎ اس روایت سے معلوم ہوا کہ حالت احرام میں پچھنا لگوانا جائز ہے، البتہ اگر بچھنا لگوانے میں بال اتروانا پڑے تو فدیہ دینا ضروری ہو گا، یہ فدیہ ایک بکری ذبح کرنا ہے، یا تین دن کے روزے رکھنا، یا چھ مسکینوں کو کھانا کھلانا۔
۲؎: انس رضی الله عنہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام کی حالت میں اپنے پاؤں کی پشت پر تکلیف کی وجہ سے پچھنا لگوایا۔
۳؎: عبداللہ ابن بحینہ کی روایت میں ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں لحی جمل میں اپنے سرکے وسط میں پچھنا لگوایا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1682)