الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
3. باب مَا جَاءَ إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ فَزَوِّجُوهُ
3. باب: قابل اطمینان دیندار کی طرف سے شادی کا پیغام آنے پر شادی کر دینے کا حکم۔
حدیث نمبر: 1084
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ ابْنِ وَثِيمَةَ النَّصْرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا خَطَبَ إِلَيْكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَزَوِّجُوهُ، إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ عَرِيضٌ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَبِي حَاتِمٍ الْمُزَنِيِّ، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ قَدْ خُولِفَ عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ سُلَيْمَانَ فِي هَذَا الْحَدِيثِ، وَرَوَاهُ اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُرْسَلًا. قَالَ أَبُو عِيسَى: قَالَ مُحَمَّدٌ: وَحَدِيثُ اللَّيْثِ أَشْبَهُ، وَلَمْ يَعُدَّ حَدِيثَ عَبْدِ الْحَمِيدِ مَحْفُوظًا.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہیں کوئی ایسا شخص شادی کا پیغام دے، جس کی دین داری اور اخلاق سے تمہیں اطمینان ہو تو اس سے شادی کر دو۔ اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد عظیم برپا ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ رضی الله عنہ کی اس روایت میں عبدالحمید بن سلیمان کی مخالفت کی گئی ہے، اسے لیث بن سعد نے بطریق: «ابن عجلان عن أبي هريرة عن النبي صلى الله عليه وسلم» مرسلاً (منقطعاً) روایت کی ہے (یعنی: ابن وشیمہ کا ذکر نہیں کیا ہے)،
۲- محمد بن اسماعیل بخاری کا کہنا ہے کہ لیث کی حدیث اشبہ (قریب تر) ہے، انہوں (بخاری) نے عبدالحمید کی حدیث کو محفوظ شمار نہیں کیا،
۳- اس باب میں ابوحاتم مزنی اور عائشہ رضی الله عنہما سے احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1084]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 46 (1967) (حسن صحیح) (سند میں عبدالحمید بن سلیمان میں کچھ کلام ہے، لیکن متابعات وشواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، دیکھئے الإ رواء رقم: 1868، الصحیحة 1022)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (1668) ، الصحيحة (1022)

قال الشيخ زبير على زئي: (1084) إسناده ضعيف / جه 1967 ¤ ابن عجلان عنعن (د 128) وتلميذه عبد الحميد بن سليمان :ضعيف (تق:3764) وانظر الحديث الآتي :1085

حدیث نمبر: 1085
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو السَّوَّاقُ الْبَلْخِيُّ، حَدَّثَنَا حَاتِمُ بْنُ إِسْمَاعِيل، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمِ بْنِ هُرْمُزَ، عَنْ مُحَمَّدٍ، وَسَعِيدٍ ابني عبيد، عَنْ أَبِي حَاتِمٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَأَنْكِحُوهُ، إِلَّا تَفْعَلُوا تَكُنْ فِتْنَةٌ فِي الْأَرْضِ وَفَسَادٌ ". قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَإِنْ كَانَ فِيهِ، قَالَ: " إِذَا جَاءَكُمْ مَنْ تَرْضَوْنَ دِينَهُ وَخُلُقَهُ فَأَنْكِحُوهُ " ثَلَاثَ مَرَّاتٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَأَبُو حَاتِمٍ الْمُزَنِيُّ لَهُ صُحْبَةٌ، وَلَا نَعْرِفُ لَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا الْحَدِيثِ.
ابوحاتم مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے پاس جب کوئی ایسا شخص (نکاح کا پیغام لے کر) آئے، جس کی دین داری اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس سے نکاح کر دو۔ اگر ایسا نہیں کرو گے تو زمین میں فتنہ اور فساد برپا ہو گا ۱؎ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! اگر اس میں کچھ ہو؟ آپ نے تین بار یہی فرمایا: جب تمہارے پاس کوئی ایسا شخص آئے جس کی دین داری اور اخلاق سے تم مطمئن ہو تو اس سے نکاح کر دو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- ابوحاتم مزنی کو شرف صحبت حاصل ہے، ہم اس کے علاوہ ان کی کوئی حدیث نہیں جانتے جو انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1085]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ المراسل (حسن) (شواہد کی بنا پر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ اس کے رواة ”محمد“ اور ”سعید“ دونوں مجہول ہیں، دیکھئے: اوپر کی حدیث ابی ہریرہ)»

وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ اگر تم صرف مال یا جاہ والے شخص ہی سے شادی کرو گے تو بہت سے مرد بغیر بیوی کے اور بہت سی عورتیں بغیر شوہر کے رہ جائیں گی جس سے زنا اور حرام کاری عام ہو گی اور ولی کو عار و ندامت کا سامنا کرنا ہو گا جو فتنہ و فساد کے بھڑکنے کا باعث ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن بما قبله (1084)

قال الشيخ زبير على زئي: (1085) إسناده ضعيف ¤ عبدالله بن مسلم بن ھرمز: ضعيف (تق:3616) وقال العراقي : ضعفه الجمھور (تخريج الا حياء 251/1)