الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نکاح کے احکام و مسائل
33. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلِ يُسْلِمُ وَعِنْدَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ
33. باب: اگر کوئی مسلمان ہو جائے اور اس کے عقد میں دس بیویاں ہوں تو وہ کیا کرے؟
حدیث نمبر: 1128
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ الثَّقَفِيَّ أَسْلَمَ، وَلَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَأَسْلَمْنَ مَعَهُ، " فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَتَخَيَّرَ أَرْبَعًا مِنْهُنَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَكَذَا رَوَاهُ مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: وسَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: هَذَا حَدِيثٌ غَيْرُ مَحْفُوظٍ، وَالصَّحِيحُ مَا رَوَى شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ وَغَيْرُهُ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، قَالَ: حُدِّثْتُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوَيْدٍ الثَّقَفِيِّ، أَنَّ غَيْلَانَ بْنَ سَلَمَةَ أَسْلَمَ، وَعِنْدَهُ عَشْرُ نِسْوَةٍ، قَالَ مُحَمَّدٌ: وَإِنَّمَا حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ ثَقِيفٍ طَلَّقَ نِسَاءَهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: لَتُرَاجِعَنَّ نِسَاءَكَ أَوْ لَأَرْجُمَنَّ قَبْرَكَ كَمَا رُجِمَ قَبْرُ أَبِي رِغَالٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَالْعَمَلُ عَلَى حَدِيثِ غَيْلَانَ بْنِ سَلَمَةَ عِنْدَ أَصْحَابِنَا، مِنْهُمْ الشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ غیلان بن سلمہ ۱؎ ثقفی نے اسلام قبول کیا، جاہلیت میں ان کی دس بیویاں تھیں، وہ سب بھی ان کے ساتھ اسلام لے آئیں، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ وہ ان میں سے کسی چار کو منتخب کر لیں ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اسی طرح اسے معمر نے بسند «الزهري عن سالم بن عبدالله عن ابن عمر» روایت کیا ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ یہ حدیث غیر محفوظ ہے۔ اور صحیح وہ ہے جو شعیب بن ابی حمزہ وغیرہ نے بسند «الزهري عن محمد بن سويد الثقفي» روایت کی ہے کہ غیلان بن سلمہ نے اسلام قبول کیا تو ان کے پاس دس بیویاں تھیں۔ محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ صحیح زہری کی حدیث ہے جسے انہوں نے سالم بن عبداللہ سے اور سالم نے اپنے والد عبداللہ بن عمر سے روایت کی ہے کہ ثقیف کے ایک شخص نے اپنی بیویوں کو طلاق دے دی تو عمر نے اس سے کہا: تم اپنی بیویوں سے رجوع کر لو ورنہ میں تمہاری قبر کو پتھر ماروں گا جیسے ابورغال ۳؎ کی قبر کو پتھر مارے گئے تھے۔
۴- ہمارے اصحاب جن میں شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی شامل ہیں کے نزدیک غیلان بن سلمہ کی حدیث پر عمل ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب النكاح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1128]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/النکاح 40 (1953)، (تحفة الأشراف: 6949) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: غیلان بن سلمہ ثقیف کے سرداروں میں سے تھے، فتح طائف کے بعد انہوں نے اسلام قبول کیا۔
۲؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مسلمان کے لیے چار سے زائد بیویاں ایک ہی وقت میں رکھنا جائز نہیں، لیکن اس حکم سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی مستثنیٰ ہے، آپ کے حرم میں بیک وقت نو بیویاں تھیں، یہ رعایت خاص آپ کے لیے تھی اور اس میں بہت سی دینی، سیاسی، مصلحتیں کار فرما تھیں آپ کے بعد یہ کسی کے لیے جائز نہیں۔
۳؎: ابورغال کے بارے میں دو مختلف روایتیں ہیں، پہلی روایت یہ ہے کہ یہ طائف کے قبیلہ ثقیف کا یک شخص تھا جس نے ابرہہ کی مکے کی جانب رہبری کی تھی وہ مغمس کے مقام پر مرا اور وہیں دفن کیا گیا اور اس کی قبر پر پتھراؤ کرنا عام رسم بن گئی، دوسری روایت ہے کہ ابورغال قوم ثمود کا وہ واحد شخص تھا جو ہلاکت سے بچ گیا تھا، ثمود کی تباہی کے وقت وہ مکیّ میں مقیم تھا اور اس جگہ کی حرمت کے باعث محفوظ رہا تاہم مکیّ سے نکلنے کے فوراً بعد مر گیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنی فوج کے ساتھ الحجر کے مقام سے گزر رہے تھے تو آپ نے یہ بات بیان فرمائی تھی، الأغانی کی ایک حکایت میں ابورغال کو طائف کا بادشاہ اور بنو ثقیف کا جدا مجد بھی بیان کیا گیا ہے، اس کے معاملے میں حافظ ابن قتیبہ اور مسعودی ایسے مصنف ایک اور روایت نقل کرتے ہیں کہ بنو ثقیف ہی نے ابورغال کو جو ایک ظالم اور بے انصاف شخص تھا قتل کیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1953)