الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الطلاق واللعان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: طلاق اور لعان کے احکام و مسائل
15. باب مَا جَاءَ فِي طَلاَقِ الْمَعْتُوهِ
15. باب: پاگل اور دیوانے کی طلاق کا بیان۔
حدیث نمبر: 1191
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى الصَّنْعَانِيُّ، أَنْبَأَنَا مَرْوَانُ بْنُ مُعَاوِيَةَ الْفَزَارِيُّ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ الْمَخْزُومِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كُلُّ طَلَاقٍ جَائِزٌ إِلَّا طَلَاقَ الْمَعْتُوهِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَطَاءِ بْنِ عَجْلَانَ، وَعَطَاءُ بْنُ عَجْلَانَ ضَعِيفٌ ذَاهِبُ الْحَدِيثِ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّ طَلَاقَ الْمَعْتُوهِ الْمَغْلُوبِ عَلَى عَقْلِهِ لَا يَجُوزُ إِلَّا أَنْ يَكُونَ مَعْتُوهًا يُفِيقُ الْأَحْيَانَ فَيُطَلِّقُ فِي حَالِ إِفَاقَتِهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر طلاق واقع ہوتی ہے سوائے پاگل اور دیوانے کی طلاق کے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس حدیث کو ہم صرف عطاء بن عجلان کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں اور عطاء بن عجلان ضعیف اور «ذاہب الحدیث» (حدیث بھول جانے والے) ہیں،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ دیوانے کی طلاق واقع نہیں ہوتی سوائے اس کے کہ وہ ایسا دیوانہ ہو جس کی دیوانگی کبھی کبھی ٹھیک ہو جاتی ہو اور وہ افاقہ کی حالت میں طلاق دے۔ [سنن ترمذي/كتاب الطلاق واللعان عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1191]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 14244) (ضعیف جدا) (سند میں عطاء بن عجلان متروک الحدیث راوی ہے، صحیح ابوہریرہ کے قول سے ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، والصحيح موقوف، الإرواء (2042) // ضعيف الجامع الصغير (4240) //

قال الشيخ زبير على زئي: (1191) إسناده ضعيف جدًا ¤ عطاء بن عجلان: متروك بل أطلق عليه ابن معين والفلاس وغيرهما الكذب (تق:4594)