الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
72. باب مَا جَاءَ فِي الْمُخَابَرَةِ وَالْمُعَاوَمَةِ
72. باب: مخابرہ اور معاومہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 1313
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، " أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ الْمُحَاقَلَةِ، وَالْمُزَابَنَةِ، وَالْمُخَابَرَةِ، وَالْمُعَاوَمَةِ، وَرَخَّصَ فِي الْعَرَايَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیع محاقلہ، مزابنہ ۱؎، مخابرہ ۲؎ اور معاومہ ۳؎ سے منع فرمایا، اور آپ نے عرایا ۴؎ کی اجازت دی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1313]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 16 (1536/85)، سنن ابی داود/ البیوع 34 (3404)، سنن النسائی/الأیمان والمزارعة 45 (3910)، والبیوع 74 (4637)، سنن ابن ماجہ/التجارات 54 (2266)، (تحفة الأشراف: 2666)، و مسند احمد (3/313، 356، 360، 364، 391، 392) وانظر ما تقدم برقم 1290، وما عند صحیح البخاری/البیوع 83 (2381) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: محاقلہ اور مزابنہ کی تفسیر کے لیے دیکھئیے حدیث رقم (۱۲۲۴)۔
۲؎: مخابرہ کی تفسیر کے لیے دیکھئیے حدیث رقم (۱۲۹۰)۔
۳؎: عرایا کی تفسیر کے لیے دیکھئیے حاشیہ حدیث رقم (۱۳۰۰)۔
۴؎: «بیع سنین» کو بیع معاومہ بھی کہتے ہیں، اس کی صورت یہ ہے کہ آدمی اپنے باغ کو کئی سالوں کے لیے بیچ دے، یہ بیع جائز نہیں ہے کیونکہ یہ معدوم کی بیع کی قبیل سے ہے، اس میں دھوکہ ہے، ممکن ہے کہ درخت میں پھل ہی نہ آئے، یا آئے مگر جتنی قیمت دی ہے اس سے زیادہ پھل آئے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع