الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے احکامات اور فیصلے
26. باب مَا جَاءَ فِي الرَّجُلَيْنِ يَكُونُ أَحَدُهُمَا أَسْفَلَ مِنَ الآخَرِ فِي الْمَاءِ
26. باب: ان دو آدمیوں کا بیان جن میں سے ایک کا کھیت دوسرے سے پانی کے نشیب میں ہو۔
حدیث نمبر: 1363
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ , حَدَّثَنَا اللَّيْثُ , عَنْ ابْنِ شِهَابٍ , عَنْ عُرْوَةَ أَنَّهُ حَدَّثَهُ , أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ , فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرُّ فَأَبَى عَلَيْهِ , فَاخْتَصَمُوا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلزُّبَيْرِ: " اسْقِ يَا زُبَيْرُ , ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ " , فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ , فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ , فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ: " يَا زُبَيْرُ , اسْقِ ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ " , فَقَالَ الزُّبَيْرُ: وَاللَّهِ , إِنِّي لَأَحْسِبُ نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ سورة النساء آية 65. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ , وَرَوَى شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ , عَنْ الزُّبَيْرِ , وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ , وَرَوَاهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ , عَنْ اللَّيْثِ , وَيُونُسُ , عَنْ الزُّهْرِيِّ , عَنْ عُرْوَةَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ نَحْوَ الْحَدِيثِ الْأَوَّلِ.
عبداللہ بن زبیر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس زبیر سے حرہ کی نالیوں کے بارے میں جس سے لوگ اپنے کھجور کے درخت سینچتے تھے جھگڑا کیا، انصاری نے زبیر سے کہا: پانی چھوڑ دو تاکہ بہتا رہے، زبیر نے اس کی بات نہیں مانی، تو دونوں نے رسول اللہ کی خدمت میں اپنا قضیہ پیش کیا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زبیر سے فرمایا: زبیر! (تم اپنے کھیت کو) سیراب کر لو، پھر اپنے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑ دو، (یہ سن کر) انصاری غصہ ہو گیا اور کہا: اللہ کے رسول! (ایسا فیصلہ) اس وجہ سے کہ وہ آپ کی پھوپھی کا لڑکا ہے؟ (یہ سنتے ہی) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرہ کا رنگ بدل گیا، آپ نے فرمایا: زبیر! تم اپنے کھیت سیراب کر لو، پھر پانی کو روکے رکھو یہاں تک کہ وہ منڈیر تک پہنچ جائے ۱؎، زبیر کہتے ہیں: اللہ کی قسم، میرا گمان ہے کہ اسی سلسلے میں یہ آیت نازل ہوئی: «فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم» آپ کے رب کی قسم، وہ لوگ مومن نہیں ہو سکتے جب تک کہ اپنے جھگڑوں میں (اے نبی) وہ آپ کو حکم نہ مان لیں (النساء: ۶۵)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعیب بن ابی حمزہ نے زہری سے اور زہری نے عروہ بن زبیر سے اور عروہ نے زبیر سے روایت کی ہے اور شعیب نے اس میں عبداللہ بن زبیر کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے۔ اور عبداللہ بن وہب نے اسے پہلی حدیث کی طرح ہی لیث اور یونس سے روایت کیا ہے اور ان دونوں نے زہری سے اور زہری نے عروہ سے اور عروہ نے عبداللہ بن زبیر سے روایت کی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأحكام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1363]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرب والمساقاة 6 (2360)، و 8 (2362)، والعلم 12 (2708)، وتفسیر سورة النساء 12 (5385)، صحیح مسلم/الفضائل 36 (2357)، سنن ابی داود/ الأقضیة 31 (3637)، سنن النسائی/القضاة 19 (5322)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 2 (15)، والرہون 20 (2480)، (تحفة الأشراف: 5275)، و مسند احمد (1/165) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان اور اگلے فرمان میں فرق یہ ہے کہ آپ نے زبیر سے اپنے پورے حق سے کم ہی پانی لے کر چھوڑ دینے کا حکم فرمایا، اور بعد میں غصہ میں زبیر کو پورا پورا حق لینے کے بعد ہی پانی چھوڑ نے کا حکم دیا۔ اور اس کے پاس ان کے علاوہ کوئی اور مال نہ ہو تو کیا کیا جائے؟

قال الشيخ الألباني: صحيح