الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
3. باب مَا جَاءَ فِي صَيْدِ الْبُزَاةِ
3. باب: باز کے شکار کا بیان۔
حدیث نمبر: 1467
حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ , وَهَنَّادٌ , وَأَبُو عَمَّارٍ , قَالُوا: حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ , عَنْ مُجَالِدٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ , قَالَ: سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ صَيْدِ الْبَازِي , فَقَالَ: " مَا أَمْسَكَ عَلَيْكَ فَكُلْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ , عَنْ الشَّعْبِيِّ , وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ , لَا يَرَوْنَ بِصَيْدِ الْبُزَاةِ وَالصُّقُورِ بَأْسًا , وقَالَ مُجَاهِدٌ: الْبُزَاةُ هُوَ: الطَّيْرُ الَّذِي يُصَادُ بِهِ مِنَ الْجَوَارِحِ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى وَمَا عَلَّمْتُمْ مِنَ الْجَوَارِحِ سورة المائدة آية 4 فَسَّرَ الْكِلَابَ وَالطَّيْرَ الَّذِي يُصَادُ بِهِ , وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي صَيْدِ الْبَازِي , وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ , وَقَالُوا: إِنَّمَا تَعْلِيمُهُ إِجَابَتُهُ , وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ , وَالْفُقَهَاءُ أَكْثَرُهُمْ قَالُوا: يَأْكُلُ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ.
عدی بن حاتم رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے باز کے شکار کے متعلق پوچھا؟ تو آپ نے فرمایا: وہ تمہارے لیے جو روک رکھے اسے کھاؤ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ہم اس حدیث کو صرف اسی سند «عن مجالد عن الشعبي» سے جانتے ہیں۔
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، یہ لوگ باز اور شکرے کے شکار میں مضائقہ نہیں سمجھتے،
۳- مجاہد کہتے ہیں: باز وہ پرندہ ہے جس سے شکار کیا جاتا ہے، یہ اس «جوارح» میں داخل ہے جس کا ذکر اللہ تعالیٰ نے آیت کریمہ «وما علمتم من الجوارح» میں کیا ہے انہوں نے «جوارح» کی تفسیر کتے اور اس پرندے سے کی ہے جن سے شکار کیا جاتا ہے،
۴- بعض اہل علم نے باز کے شکار کی رخصت دی ہے اگرچہ وہ شکار میں سے کچھ کھا لے، یہ لوگ کہتے ہیں کہ اس کی تعلیم کا مطلب ہے کہ جب اسے شکار کے لیے چھوڑا جائے تو وہ حکم قبول کرے، جب کہ بعض لوگوں نے اسے مکروہ کہا ہے، لیکن اکثر فقہاء کہتے ہیں: باز کا شکار کھایا جائے گا چاہے وہ شکار کا کچھ حصہ کھا لے۔ [سنن ترمذي/كتاب الصيد والذبائح عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1467]
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصید 2 (2851)، (تحفة الأشراف: 9865) (منکر) (سند میں ”مجالد“ ضعیف ہیں)»

قال الشيخ الألباني: منكر، صحيح أبي داود (2541)

قال الشيخ زبير على زئي: (1467) إسناده ضعيف / د 2851