الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جہاد کے احکام و مسائل
12. باب مَا جَاءَ فِي النَّفَلِ
12. باب: نفل کا بیان۔
حدیث نمبر: 1561
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ مُوسَى، عَنْ مَكْحُولٍ، عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " كَانَ يُنَفِّلُ فِي الْبَدْأَةِ الرُّبُعَ، وَفِي الْقُفُولِ الثُّلُثَ "، وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَحَبِيبِ بْنِ مَسْلَمَةَ، وَمَعْنِ بْنِ يَزِيدَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَحَدِيثُ عُبَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
عبادہ بن صامت رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سریہ کے شروع میں جانے پر چوتھائی حصہ اور لڑائی سے لوٹتے وقت دوبارہ جانے پر تہائی حصہ زائد بطور انعام (نفل) دیتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عبادہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- یہ حدیث ابوسلام سے مروی ہے، انہوں نے ایک صحابی سے اس کی روایت کی ہے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کی ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس، حبیب بن مسلمہ، معن بن یزید، ابن عمر اور سلمہ بن الاکوع رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1561]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجہاد 35 (2852)، (تحفة الأشراف: 5091) (صحیح) (سند میں ”عبدالرحمن“ اور سلیمان اموی کے حافظہ میں کمزوری ہے، مگر حبیب بن مسلمہ رضی الله عنہ کی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح لغیرہ ہے، دیکھئے: صحیح أبی داود رقم 2455)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ لڑائی سے واپس آنے کے بعد پھر واپس جہاد کے لیے جانا مشکل کام ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

حدیث نمبر: 1561M
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَنَفَّلَ سَيْفَهُ ذَا الْفَقَارِ يَوْمَ بَدْرٍ، وَهُوَ الَّذِي رَأَى فِيهِ الرُّؤْيَا يَوْمَ أُحُدٍ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ مِنْ حَدِيثِ ابْنِ أَبِي الزِّنَادِ، وَقَدِ اخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِي النَّفَلِ مِنَ الْخُمُسِ، فَقَالَ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ: لَمْ يَبْلُغْنِي أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَفَّلَ فِي مَغَازِيهِ كُلِّهَا، وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّهُ نَفَّلَ فِي بَعْضِهَا، وَإِنَّمَا ذَلِكَ عَلَى وَجْهِ الِاجْتِهَادِ مِنَ الْإِمَامِ فِي أَوَّلِ الْمَغْنَمِ وَآخِرِهِ، قَالَ إِسْحَاقُ ابْنُ مَنْصُورٍ: قُلْتُ لِأَحْمَدَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَفَّلَ إِذَا فَصَلَ بِالرُّبُعِ بَعْدَ الْخُمُسِ، وَإِذَا قَفَلَ بِالثُّلُثِ بَعْدَ الْخُمُسِ "، فَقَالَ: يُخْرِجُ الْخُمُسَ ثُمَّ يُنَفِّلُ مِمَّا بَقِيَ، وَلَا يُجَاوِزُ هَذَا، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا الْحَدِيثُ عَلَى مَا قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: النَّفَلُ مِنَ الْخُمُسِ، قَالَ إِسْحَاق: هُوَ كَمَا قَالَ.
عبداللہ بن عباس سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بدر کے دن نفل میں اپنی تلوار ذوالفقار لے لی تھی، اسی کے بارے میں آپ نے احد کے دن خواب دیکھا تھا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اس حدیث کو اس سند سے صرف ابن ابی زناد ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- خمس میں سے نفل دینے کی بابت اہل علم کا اختلاف ہے، مالک بن انس کہتے ہیں: مجھے کوئی روایت نہیں پہنچی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تمام غزوات میں نفل دیا ہے، آپ نے بعض غزوات میں نفل دیا ہے، لیکن یہ امام کے اجتہاد پر موقوف ہے کہ شروع میں دے، یا آخر میں دے،
۳- اسحاق بن منصور کہتے ہیں: میں نے احمد بن حنبل سے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے روانگی کے وقت خمس نکالنے کے بعد بطور نفل ربع دیا ہے اور واپسی پر خمس نکالنے کے بعد ثلث دیا ہے؟ انہوں نے کہا: آپ خمس نکالتے تھے پھر جو باقی بچتا اسی سے نفل دیتے تھے، آپ کبھی ثلث سے تجاوز نہیں کرتے تھے ۳؎، یہ حدیث مسیب کے قول کے موافق ہے کہ نفل خمس سے دیا جائے گا، اسحاق بن راہویہ نے بھی اسی طرح کی بات کہی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1561M]
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجہاد 18 (2808)، (تحفة الأشراف: 5827) (حسن الإسناد)»

وضاحت: ۲؎: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو خواب دیکھا تھا وہ یہ تھا کہ آپ نے اپنی تلوار ذوالفقار کو حرکت دی تو وہ درمیان سے ٹوٹ گئی پھر دوبارہ حرکت دی تو پہلے سے بہتر حالت میں آ گئی۔
۳؎: مجاہد کو مال غنیمت میں سے مقرر حصہ کے علاوہ زائد مال بھی دیا جا سکتا ہے، اور یہی «نفل» کہلاتا ہے، البتہ اس میں اختلاف ہے کہ یہ زائد حصہ مال غنیمت میں سے ہو گا یا خمس میں سے یا خمس الخمس میں سے؟ صحیح بات یہی معلوم ہوتی ہے کہ وہ اصل غنیمت میں سے دیا جائے گا، اس اضافی حصہ کی مقدار کی بابت سب کا اتفاق ہے کہ سربراہ و امام یہ حصہ غنیمت کے تہائی حصہ سے زائد دینے کا مجاز نہیں۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد