عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے دن فرمایا: ”فتح مکہ کے بعد ہجرت نہیں ہے لیکن جہاد اور نیت باقی ہے، اور جب تم کو جہاد کے لیے طلب کیا جائے تو نکل پڑو“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- سفیان ثوری نے بھی منصور بن معتمر سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے، ۳- اس باب میں ابوسعید، عبداللہ بن عمرو اور عبداللہ بن حبشی رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب السير عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1590]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ مکہ سے خاص طور پر مدینہ کی طرف ہجرت نہیں ہے کیونکہ مکہ اب دارالسلام بن گیا ہے، البتہ دارالکفر سے دارالسلام کی طرف ہجرت تاقیامت باقی رہے گی جیسا کہ بعض احادیث سے ثابت ہے اور مکہ سے ہجرت کے انقطاع کے سبب جس خیر و بھلائی سے لوگ محروم ہو گئے اس کا حصول جہاد اور صالح نیت کے ذریعہ ممکن ہے۔