عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور چیز حرام ہے، جس نے دنیا میں شراب پی اور وہ اس حال میں مر گیا کہ وہ اس کا عادی تھا، تو وہ آخرت میں اسے نہیں پیئے گا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہ حدیث کئی سندوں سے نافع سے آئی ہے، جسے نافع، ابن عمر سے، ابن عمر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، ۳- مالک بن انس نے اس حدیث کو نافع کے واسطہ سے ابن عمر سے موقوفا روایت کی ہے، اسے مرفوع نہیں کیا ہے، ۴- اس باب میں ابوہریرہ، ابو سعید خدری، عبداللہ بن عمرو بن العاص، ابن عباس، عبادہ اور ابو مالک اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1861]
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے شراب پی اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے دوبارہ شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے پھر شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا، اگر وہ توبہ کر لے تو اللہ اس کی توبہ قبول کرے گا، اگر اس نے چوتھی بار بھی شراب پی تو اللہ تعالیٰ اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں کرے گا اور اگر وہ توبہ کرے تو اس کی توبہ بھی قبول نہیں کرے گا، اور اس کو نہر خبال سے پلائے گا، پوچھا گیا، ابوعبدالرحمٰن! نہر خبال کیا ہے؟ انہوں نے کہا: جہنمیوں کے پیپ کی ایک نہر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- عبداللہ بن عمرو بن العاص اور ابن عباس کے واسطہ سے بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1862]
قال الشيخ زبير على زئي: (1862) إسناده ضعيف ¤ عطاء بن السائب اختلط (تقدم: 184) ولم يحدث به قبل اختلاطه فيما نعلم، وللحديث شواھد دون قوله: ” فإن تاب لم يتب الله عليه“ وھذا اللفظ منكر جدًا