الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
9. باب مَا جَاءَ فِي خَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ
9. باب: گدر (ادھ پکی) کھجور اور خشک کھجور ملا کر نبیذ بنانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 1876
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «گدر» (ادھ پکی) کھجور اور تازہ کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1876]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة (5601)، صحیح مسلم/الأشربة 5 (1986)، سنن ابی داود/ الأشربة 8 (3703)، سنن النسائی/الأشربة 8 (5562)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 11 (3395)، (تحفة الأشراف: 2478)، و مسند احمد (3/294، 300، 302، 317، 363، 369) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: کیونکہ «خلیط» ہونے (دونوں کے مل جانے) سے اس میں تیزی سے نشہ پیدا ہوتا ہے، باوجود یہ کہ اس کا رنگ نہیں بدلتا ہے، اس لیے پینے والا یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ ابھی یہ نشہ آور نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3395)

حدیث نمبر: 1877
حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا، وَنَهَى عَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا وَنَهَى عَنِ الْجِرَارِ أَنْ يُنْبَذَ فِيهَا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَمَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «گدر» (ادھ پکی) کھجور اور پختہ کھجور ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا: اور آپ نے مٹکوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، انس، ابوقتادہ، ابن عباس، ام سلمہ اور «معبد بن کعب عن أمہ» رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الأشربة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 1877]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 5 (1987)، سنن النسائی/الأشربة 16 (5571)، (تحفة الأشراف: 4351)، و مسند احمد (3/3، 9، 49، 62، 71، 90) سنن الدارمی/الأشربة 14 (1257) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح