الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: زہد، ورع، تقوی اور پرہیز گاری
4. باب مَا جَاءَ فِي ذِكْرِ الْمَوْتِ
4. باب: موت کی یاد۔
حدیث نمبر: 2307
حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَكْثِرُوا ذِكْرَ هَاذِمِ اللَّذَّاتِ "، يَعْنِي الْمَوْتَ، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لذتوں کو توڑنے والی (یعنی موت) کو کثرت سے یاد کیا کرو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب،
۲- اس باب میں ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب الزهد عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2307]
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 3 (1825)، سنن ابن ماجہ/الزہد 31 (4258) (تحفة الأشراف: 15080)، و مسند احمد (2/293) (حسن صحیح)»

وضاحت: ۱؎: موت کی یاد اور اس کا تصور انسان کو دنیاوی مشاغل سے دور اور معصیت کے ارتکاب سے باز رکھتا ہے، اس لیے بکثرت موت کو یاد کرنا چاہیئے اور اس کے پیش آنے والے معاملات سے غافل نہیں رہنا چاہیئے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، ابن ماجة (4258)