الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: علم اور فہم دین
17. باب فِي الاِنْتِهَاءِ عَمَّا نَهَى عَنْهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
17. باب: رسول اللہ صلی الله علیہ وسلم جس چیز سے روک دیں اس سے رک جاؤ۔
حدیث نمبر: 2679
حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اتْرُكُونِي مَا تَرَكْتُكُمْ فَإِذَا حَدَّثْتُكُمْ فَخُذُوا عَنِّي فَإِنَّمَا هَلَكَ مَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ بِكَثْرَةِ سُؤَالِهِمْ وَاخْتِلَافِهِمْ عَلَى أَنْبِيَائِهِمْ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تک میں تمہیں چھوڑے رکھوں تم مجھے چھوڑے رکھو، پھر جب میں تم سے کوئی چیز بیان کروں تو اسے لے لو، کیونکہ تم سے پہلے لوگ بہت زیادہ سوالات کرنے اور اپنے انبیاء سے کثرت سے اختلافات کرنے کی وجہ سے ہلاک ہو گئے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ [سنن ترمذي/كتاب العلم عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 2679]
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الاعتصام 2 (7288)، صحیح مسلم/الحج 73 (1337)، والفضائل 37 (1337)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 1 (1، 2) (تحفة الأشراف: 12518)، و مسند احمد (2/247، 258، 313، 428، 448، 457، 467، 482، 495، 502) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: یعنی خواہ مخواہ مسئلے مسائل پوچھ کر اپنے لیے تنگی اور دشواری نہ پیدا کرو، میرے بیان کرنے کے مطابق اس پر عمل کرو، کیونکہ کثرت سوال سے اسی طرح پریشانی میں پڑ سکتے ہو جیسا کہ تم سے پہلے کے لوگوں کا حال ہوا، سورۃ البقرہ میں بنی اسرائیل کا جو حال بیان ہوا وہ اس سلسلہ میں بے انتہا عبرت آموز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1 - 2)