الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ترمذي کل احادیث (3956)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ترمذي
كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: مسنون ادعیہ و اذکار
8. باب فِي الْقَوْمِ يَجْلِسُونَ وَلاَ يَذْكُرُونَ اللَّهَ
8. باب: لوگوں کی مجلس اللہ کے ذکر سے غافل ہو اس کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 3380
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ صَالِحٍ مَوْلَى التَّوْءَمَةِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا جَلَسَ قَوْمٌ مَجْلِسًا لَمْ يَذْكُرُوا اللَّهَ فِيهِ، وَلَمْ يُصَلُّوا عَلَى نَبِيِّهِمْ، إِلَّا كَانَ عَلَيْهِمْ تِرَةً، فَإِنْ شَاءَ عَذَّبَهُمْ وَإِنْ شَاءَ غَفَرَ لَهُمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَمَعْنَى قَوْلِهِ: تِرَةً يَعْنِي حَسْرَةً وَنَدَامَةً، وَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْمَعْرِفَةِ بِالْعَرَبِيَّةِ: التِّرَةُ هُوَ الثَّأْرُ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگ کسی مجلس میں بیٹھیں اور اللہ کی یاد نہ کریں، اور نہ اپنے نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر (درود) بھیجیں تو یہ چیز ان کے لیے حسرت و ندامت کا باعث بن سکتی ہے۔ اللہ چاہے تو انہیں عذاب دے، اور چاہے تو انہیں بخش دے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث کئی سندوں سے ابوہریرہ رضی الله عنہ کے واسطے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے،
۳- اور آپ کے قول «ترة» کے معنی ہیں حسرت و ندامت کے، بعض عربی داں حضرات کہتے ہیں: «ترة» کے معنی بدلہ کے ہیں۔ [سنن ترمذي/كتاب الدعوات عن رسول الله صلى الله عليه وسلم/حدیث: 3380]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 13506)، و مسند احمد (2/432، 446، 453) (صحیح) (سند میں صالح بن نبہان مولی التوأمة صدوق راوی ہیں، لیکن آخر میں اختلاط کا شکار ہو گئے تھے، اس لیے ان سے روایت کرنے والے قدیم تلامیذ جیسے ابن ابی ذئب اور ابن جریج کی ان سے روایت مقبول ہے، لیکن اختلاط کے بعد روایت کرنے والے شاگردوں کی ان سے روایت ضعیف ہوگی، مسند احمد کی روایت زیاد بن سعد اور ابن ابی ذئب قدماء سے ہے، نیز طبرانی اور حاکم میں ان سے راوی عمارہ بن غزیہ قدماء میں سے ہے، اور حاکم نے اس کی سند کو صحیح کہا ہے، اور متابعات بھی ہیں، جن کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے، ملاحظہ ہو: الصحیحة رقم: 74)»

وضاحت: ۱؎: اس حدیث کا سبق یہ ہے کہ مسلمان جب بھی کسی میٹنگ میں بیٹھیں تو آخر مجلس کے خاتمہ پر پڑھی جانے والی دعا ضرور پڑھ لیں، نہیں تو یہ مجلس بجائے اجر و ثواب کے سبب کے وبال کا سبب بن جائے گی (یہ حدیث رقم ۳۴۳۳ پر آ رہی ہے)۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (74)

قال الشيخ زبير على زئي: (3380) إسناده ضعيف ¤ سفيان الثوري عنعن (تقدم:746) فالسند ضعيف وروي أحمد (463/2 ح9965) عن النبى صلى الله عليه وسلم قال: ”ما قعد قوم مقعدًا لا يذكرون فه الله عزوجل ويصلون على النبى إلا كان عليهم حسرة يوم القيامة . . .“ وسنده صحيح وهو يغني عنه