الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


شمائل ترمذي کل احادیث (417)
حدیث نمبر سے تلاش:


شمائل ترمذي
بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سینگی لگوانے کا بیان
4. سینگی لگانے والے سے حسن سلوک
حدیث نمبر: 362
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنِ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دَعَا حَجَّامًا فَحَجَمَهُ وَسَأَلَهُ: «كَمْ خَرَاجُكَ؟» فَقَالَ: ثَلَاثَةُ آصُعٍ، فَوَضَعَ عَنْهُ صَاعًا وَأَعْطَاهُ أَجْرَهُ
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سینگی لگانے والےکو بلایا اور سینگی لگوائی اور اس سے پوچھا کہ تیرا روزانہ کا محصول (ٹیکس) کتنا ہے؟ تو اس نے عرض کیا: تین صاع، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صاع کم کروا دیا اور اس کو مزدوری بھی عطا کر دی۔ [شمائل ترمذي/بَابُ مَا جَاءَ فِي حِجَامَةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ/حدیث: 362]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏حسن» ‏‏‏‏ :
اس روایت کی سند محمد بن عبدالرحمٰن بن ابی لیلیٰ (ضعیف عند الجمہور) کی وجہ سے ضعیف ہے، لیکن مسند احمد (353/3) میں اس کا ایک صحیح شاہد ہے، جس کے ساتھ یہ حسن یا صحیح ہے۔ نیز دیکھئے حدیث سابق: 359

قال الشيخ زبير على زئي: حسن