الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
32. بَابُ مَنْ أَهَلَّ فِي زَمَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَإِهْلاَلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:
32. باب: جس نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے احرام میں یہ نیت کی جو نیت نبی کریم کی ہے۔
حدیث نمبر: Q1557
قَالَهُ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا , عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
‏‏‏‏ یہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: Q1557]
حدیث نمبر: 1557
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ جَابِرٌ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنْ يُقِيمَ عَلَى إِحْرَامِهِ"، وَذَكَرَ قَوْلَ سُرَاقَةَ، وَزَادَ مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بِمَا أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ؟ , قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ.
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے بیان کیا کہ کہ جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے علی رضی اللہ عنہ کو حکم دیا تھا کہ وہ اپنے احرام پر قائم رہیں۔ انہوں نے سراقہ کا قول بھی ذکر کیا تھا۔ اور محمد بن ابی بکر نے ابن جریج سے یوں روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا علی! تم نے کس چیز کا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے عرض کی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کا احرام باندھا ہو (اسی کا میں نے بھی باندھا ہے) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ پھر قربانی کر اور اپنی اسی حالت پر احرام جاری رکھ۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1557]
حدیث نمبر: 1558
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ الْهُذَلِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ، حَدَّثَنَا سَلِيمُ بْنُ حَيَّانَ، قَالَ: سَمِعْتُ مَرْوَانَ الْأَصْفَرَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ , قَالَ:" قَدِمَ عَلِيٌّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْيَمَنِ، فَقَالَ: بِمَا أَهْلَلْتَ؟ , قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنَّ مَعِي الْهَدْيَ لَأَحْلَلْتُ".
ہم سے حسن بن علی خلال ہذلی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عبدالصمد بن عبدالوارث نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے سلیم بن حیان نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ میں نے مروان اصفر سے سنا اور ان سے انس بن مالک نے بیان کیا تھا کہ علی رضی اللہ عنہ یمن سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کہ کس طرح کا احرام باندھا ہے؟ انہوں نے کہا کہ جس طرح کا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا ہو۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میرے ساتھ قربانی نہ ہوتی تو میں حلال ہو جاتا۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1558]
حدیث نمبر: 1559
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ قَيْسِ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ طَارِقِ بْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي مُوسَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" بَعَثَنِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى قَوْمٍ بِالْيَمَنِ، فَجِئْتُ وَهُوَ بِالْبَطْحَاءِ، فَقَالَ: بِمَا أَهْلَلْتَ؟ , قُلْتُ: أَهْلَلْتُ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: هَلْ مَعَكَ مِنْ هَدْيٍ؟ , قُلْتُ: لَا، فَأَمَرَنِي، فَطُفْتُ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ أَمَرَنِي فَأَحْلَلْتُ فَأَتَيْتُ امْرَأَةً مِنْ قَوْمِي فَمَشَطَتْنِي أَوْ غَسَلَتْ رَأْسِي، فَقَدِمَ عُمَرُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ، قَالَ اللَّهُ: وَأَتِمُّوا الْحَجَّ وَالْعُمْرَةَ لِلَّهِ سورة البقرة آية 196، وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِنَّهُ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى نَحَرَ الْهَدْيَ".
ہم سے محمد بن یوسف فریابی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان ثوری نے بیان کیا، ان سے قیس بن مسلم نے، ان سے طارق بن شہاب نے اور ان سے ابوموسیٰ اشعری نے کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میری قوم کے پاس یمن بھیجا تھا۔ جب (حجۃ الوداع کے موقع پر) میں آیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بطحاء میں ملاقات ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ کس کا احرام باندھا ہے؟ میں نے عرض کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کا باندھا ہو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا کیا تمہارے ساتھ قربانی ہے؟ میں نے عرض کی کہ نہیں، اس لیے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں بیت اللہ کا طواف، صفا اور مروہ کی سعی کروں چنانچہ میں اپنی قوم کی ایک خاتون کے پاس آیا۔ انہوں نے میرے سر کا کنگھا کیا یا میرا سر دھویا۔ پھر عمر رضی اللہ عنہ کا زمانہ آیا تو آپ نے فرمایا کہ اگر ہم اللہ کی کتاب پر عمل کریں تو وہ یہ حکم دیتی ہے کہ حج اور عمرہ پورا کرو۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اور حج اور عمرہ پورا کرو اللہ کی رضا کے لیے۔ اور اگر ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لیں تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تک احرام نہیں کھولا جب تک آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی سے فراغت نہیں حاصل فرمائی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1559]