الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح البخاري کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح البخاري
كِتَاب الْحَجِّ
کتاب: حج کے مسائل کا بیان
80. بَابُ مَا جَاءَ فِي السَّعْيِ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ:
80. باب: صفا اور مروہ کے درمیان کس طرح دوڑے۔
حدیث نمبر: Q1644
وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا: السَّعْيُ مِنْ دَارِ بَنِي عَبَّادٍ إِلَى زُقَاقِ بَنِي أَبِي حُسَيْنٍ.
‏‏‏‏ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ بنی عباد کے گھروں سے لے کر بنی ابی حسین کی گلی تک دوڑ کر چلے (باقی راہ میں معمولی چال سے)۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: Q1644]
حدیث نمبر: 1644
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ بْنِ مَيْمُونٍ، حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا طَافَ الطَّوَافَ الْأَوَّلَ خَبَّ ثَلَاثًا وَمَشَى أَرْبَعًا، وَكَانَ يَسْعَى بَطْنَ الْمَسِيلِ إِذَا طَافَ بَيْنَ الصَّفَا والمروة"، فَقُلْتُ لِنَافِعٍ: أَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ يَمْشِي إِذَا بَلَغَ الرُّكْنَ الْيَمَانِيَ، قَالَ: لَا، إِلَّا أَنْ يُزَاحَمَ عَلَى الرُّكْنِ فَإِنَّهُ كَانَ لَا يَدَعُهُ حَتَّى يَسْتَلِمَهُ.
ہم نے محمد بن عبید نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے عیسیٰ بن یونس نے بیان کیا، ان سے عبیداللہ بن عمر نے، ان سے نافع نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پہلا طواف کرتے تو اس کے تین چکروں میں رمل کرتے اور بقیہ چار میں معمول کے مطابق چلتے اور جب صفا اور مروہ کی سعی کرتے تو آپ نالے کے نشیب میں دوڑا کرتے تھے۔ عبیداللہ نے کہا میں نے نافع سے پوچھا، ابن عمر رضی اللہ عنہما جب رکن یمانی کے پاس پہنچتے تو کیا حسب معمول چلنے لگتے تھے؟ انہوں نے فرمایا کہ نہیں۔ البتہ اگر رکن یمانی پر ہجوم ہوتا تو حجر اسود کے پاس آ کر آپ آہستہ چلنے لگتے کیونکہ وہ بغیر چومے اس کو نہیں چھوڑتے تھے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1644]
حدیث نمبر: 1645
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، قال: سَأَلْنَا ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْ رَجُلٍ طَافَ بِالْبَيْتِ فِي عُمْرَةٍ وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ أَيَأْتِي امْرَأَتَهُ؟ فَقَالَ:" قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا، وَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ رَكْعَتَيْنِ، فَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ سَبْعًا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21 .
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے عمرو بن دینار سے بیان کہ ہم نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے ایک ایسے شخص کے متعلق پوچھا جو عمرہ میں بیت اللہ کا طواف تو کر لے لیکن صفا اور مروہ کی سعی نہیں کرتا، کیا وہ اپنی بیوی سے صحبت کر سکتا ہے۔ انہوں نے جواب دیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم (مکہ) تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کا سات چکروں کے ساتھ طواف کیا اور مقام ابراہیم کے پیچھے دو رکعت نماز پڑھی۔ پھر صفا اور مروہ کی سات مرتبہ سعی کی اور تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1645]
حدیث نمبر: 1646
وَسَأَلْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ: لَا يَقْرَبَنَّهَا حَتَّى يَطُوفَ بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ".
ہم نے اس کے متعلق جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے بھی پوچھا تو آپ نے فرمایا کہ صفا اور مروہ کی سعی سے پہلے بیوی کے قریب بھی نہ جائے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1646]
حدیث نمبر: 1647
حَدَّثَنَا الْمَكِّيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قال:" قَدِمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَكَّةَ، فَطَافَ بِالْبَيْتِ، ثُمَّ صَلَّى رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ سَعَى بَيْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، ثُمَّ تَلَا لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21".
ہم سے مکی بن ابراہیم نے بیان کیا، ان سے ابن جریج نے بیان کیا کہ مجھے عمرو بن دینار نے خبر دی، کہا کہ میں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، آپ نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم جب مکہ تشریف لائے تو آپ نے بیت اللہ کا طواف کیا اور دو رکعت نماز پڑھی پھر صفا اور مروہ کی سعی کی۔ اس کے بعد عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت کی «لقد كان لكم في رسول الله أسوة حسنة‏» تمہارے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی بہترین نمونہ ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1647]
حدیث نمبر: 1648
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ، أَخْبَرَنَا عَاصِمٌ، قال: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ:" كُنْتُمْ تَكْرَهُونَ السَّعْيَ بَيْنَ الصَّفَا والمروة؟ , قال: نَعَمْ، لِأَنَّهَا كَانَتْ مِنْ شَعَائِرِ الْجَاهِلِيَّةِ حَتَّى أَنْزَلَ اللَّهُ: إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ فَمَنْ حَجَّ الْبَيْتَ أَوِ اعْتَمَرَ فَلا جُنَاحَ عَلَيْهِ أَنْ يَطَّوَّفَ بِهِمَا سورة البقرة آية 158.
ہم سے احمد بن محمد مروزی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ ہمیں عاصم احول نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ لوگ صفا اور مروہ کی سعی کو برا سمجھتے تھے؟ انہوں نے فرمایا، ہاں! کیونکہ یہ عہد جاہلیت کا شعار تھا۔ یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرما دی صفا اور مروہ اللہ تعالیٰ کی نشانیاں ہیں۔ پس جو کوئی بیت اللہ کا حج یا عمرہ کرے اس پر ان کی سعی کرنے میں کوئی گناہ نہیں ہے۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1648]
حدیث نمبر: 1649
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، قَالَ:" إِنَّمَا سَعَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالبيت وَبَيْنَ الصَّفَا والمروة لِيُرِيَ الْمُشْرِكِينَ قُوَّتَهُ" زَادَ الْحُمَيْدِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، حَدَّثَنَا عَمْرٌو، سَمِعْتُ عَطَاءً، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَهُ.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے، ان سے عطاء بن ابی رباح نے اور ان سے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی اس طرح کی کہ مشرکین کو آپ اپنی قوت دکھلا سکیں۔ حمیدی نے یہ اضافہ کیا ہے کہ ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن دینار نے بیان کیا، کہا کہ میں نے عطاء سے سنا اور انہوں نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی حدیث سنی۔ [صحيح البخاري/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 1649]